Book Name:Zaban ka Qufle Madina

اکابرینرَحِمَہُمُ اللّٰہُالْمُبِینفرماتے ہیں:’’زبان ایک درندے کی مانند ہے اگرتم اسے باندھ کرنہیں رکھو گے تو یہ تمہاری دُشْمن بن جائے گی اورتمہیں نُقصان پہنچائے گی۔‘‘ (المستطرف فی کل فن مستظرف ،الباب الثالث عشر،ج۱ ، ص ۱۴۶)

یقیناً زبان کوقابومیں رکھنابےحدضَروری ہےبعض اَوْقات بندہ اپنی زبان سے  ایسا کلمہ کہہ جاتا ہے کہ اس کی طرف توجُّہ  بھی نہیں ہوتی اوروہ بات اللہعَزَّ  وَجَلَّ کی ناراضی کا سبب بن جاتی ہے۔بے سوچے سمجھے بول پڑنابے حدخطرناک نتائج  کاحامل ہوسکتا۔ چنانچہ

ہمیشہ کی رِضا و ناراضی

حضرتِ سیِّدُنا بلال بِن حارث رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  روایت کرتے ہیں، سلطانِ دو جہان، رحمتِ عالمیان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ حقیقت نشان ہے:کوئی شخص اچّھی بات بول دیتا ہے اُس کی اِنتِہا نہیں جانتا اس کی وجہ سے اس کے لیے اللہ کی رِضا اُس دن تک کیلئے لکھی جاتی ہے جب وہ اُس سے ملے گا۔اورایک آدَمی بُری بات بول دیتا ہے جس کی اِنتِہا(یعنی انجام) نہیں جانتااللہ اس کی وَجہ سے اپنی ناراضی اُس دن تک لکھ دیتا ہے جب وہ اس سے ملے گا۔  (سُنَنِ تِرمِذی ج۴ ص۱۴۳ حدیث۲۳۲۶)

پہلے تولو پھربولو!

مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الْحَنَّان  اِس حدیثِ