Book Name:Zaban ka Qufle Madina

       مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضرت ِ مُفْتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّاناِس حدیثِ پاک کے تَحت فرماتے ہیں: ’’نَفْع نُقصان، راحت و آرام، تکالیف وآلام میں (اے زَبان!) ہم تیرے ساتھ وابَستہ ہیں اگر تُو خَراب ہو گی ہماری شامت آجاوے گی تو دُرُسْت ہو گی ہماری عِزّت ہو گی۔ خیال رہے کہ زَبان دل کی تَرجُمان ہے اس کی اچّھائی بُرائی دل کی اچّھائی بُرائی کا پتا دیتی ہے۔ ‘‘ (مراٰۃ، ۶/ ۴۶۵)

زَبان کی بے اِحتِیاطی کی آفتیں:

واقِعی زَبان اگرٹیڑھی چلتی ہے تو بعض اَوقات فَسادات بر پا ہوجاتے ہیں ،اِسی زَبان سے اگر کسی کوبُرا بھلا کہا اوراُس کو غصّہ آگیا تو بعض اَوقات قتل و غارَ ت گری تک نوبت پَہنچ جاتی ہے۔اِسی زَبان سے کسی مسلمان کوبِلااجازتِ شَرعی ڈانٹ دیا اور اُس کی دل آزاری کر دی تو یقیناًاس میں گُنہگاری اور جہنَّم کی حَقْداری ہے۔

دل کی سَخْتی کا اَنجام:

       اللہ عَزَّ  وَجَلَّہم پر رَحم فرمائے ہماری زبانو ں کو لگام نصیب کرے اور ہمارے دِلوں کی سَختی کو دُورفرمائے  کہ سَخت دِلی فُحش گوئی کی عَلامت ہے جیساکہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے پیارے نبی مکّی مَدَنی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: فُحش گوئی سخت دِلی سے ہے اور سخت دِلی آگ میں ہے۔‘‘ (ترمذی، کتاب البروالصلہ،باب ماجاء فی الحیاءُ،۳/۴۰۶،حدیث:۲۰۱۶)