Book Name:Zaban ka Qufle Madina

پاک کے تحت فرماتے ہیں:(بعض اَوقات آدمی)کوئی بات ایسی بُری بول دیتا ہے جس سے رَبّ تعالیٰ ہمیشہ کے لیے ناراض ہو جاتا ہے لہٰذا انسان کو چاہے کہ بَہُت سوچ سمجھ کر بات کیاکرے۔حضرتِ سیِّدُنا عَلقَمہ (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ )فرمایا کرتے تھے کہ مجھے بَہُت سی باتوں سے بِلال ابنِ حارث(رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ)کی(یہ)حدیث روک دیتی ہے۔(مرقات) یعنی میں کچھ بولنا چاہتا ہوں کہ یہ حدیث سامنے آ جاتی ہے اور میں (اس خوف سے) خاموش ہو جاتا ہوں۔(کہ کہیں ایسی بات مُنہ سے نہ نکل جائے جس کی وجہ سے اللہعَزَّ  وَجَلَّ    ہمیشہ کیلئے مجھ سے ناراض ہو جائے)  (مِراٰۃ ج ۶ ص ۴۶۲)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!زبان کی تیزی کے بھیانک نَتائج سے دیگراعضائے بدن بھی مُتأثر ہوتے ہیں اسی لئے سارے اَعْضاء صُبح ہوتے ہی زبان سے یہ اِلتجاکرتے ہیں کہ توسیدھی چلنا ورنہ تیرا وَبال ہم پرآئے گا۔

روزانہ صُبح اَعضاء زَبان کی خُوشا مد کرتے ہیں:

       حضرتِ سَیِّدُنا ابُوسعید خُدْری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسے روایت ہے:جب انسان صُبح کرتا ہے تو اُس کے تمام اَعضاء زَبان کی خُوشامد کرتے ہیں، کہتے ہیں:’’ہمارے بارے میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّسے ڈر! کیونکہ ہم تجھ سے وابَستہ ہیں اگر تو سیدھی رہے گی تو ہم سیدھے رہیں گے اگر تو ٹیڑ ھی ہوگی تو ہم بھی ٹیڑھے ہوجائیں گے۔‘‘ (ترمذی،کتاب الزہد ،باب ماجاء فی حفظ اللسان،۴/ ۱۸۳،حدیث: ۲۴۱۵ )