Book Name:Zaban ka Qufle Madina

ایک سوال اور اس کا جواب:

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!خاموشی کے فَضائل سُن کریہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب ایسی فُضول گفتگوجو گناہوں سے آلُودَہ نہ ہوتو شرعا اس میں کوئی قباحت (برائی) نہیں تو پھر خاموش رہنے  پر اصرار کرنے کی کیا وجہ ہے؟

جواب:حُجَّۃُ الْاِسْلام حضرت سَیِّدُناامام محمد بن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالوَالِیاس کا جواب دیتے ہوئے فرماتےہیں:بولنےمیں کثیر آفات ہیں غَلَطی،جُھوٹ، غیبت،چُغْلی، رِیاکاری، نِفاق، فُحْش گوئی،بحث ومُباحثہ کرنا،اپنی تعریف کرنا،باطِل میں مشغول ہونا، جھگڑاکرنا،فضول گفتگو کرنا،بات بڑھانا گھٹانا،مخلوق کو اِیذا دینا اورکسی کی  پردہ دَری کرنے جیسے عُیوب کا تعلق زبان ہی سے ہے ۔یہ کثیر آفات زبان پر بہت جلد آجاتی ہیں اور زبان پر بوجھ بھی نہیں بنتیں اور دل کوان کی وجہ سے لُطْف وسُرُور حاصل ہوتا ہے، خود  طبیعت  بھی ان  پر اُ کساتی ہے اورشیطان بھی زور لگاتاہے۔ان آفات میں پڑنے والا زبان کی حفاظت  کرنے سے قاصر رہتا ہے کیونکہ وہ اپنی من پسند بات کر گزرتا ہے اور جو خود کو ناپسندہو اس سے خاموش رہتا ہےجبکہ یہ(یعنی کہاں بولنا اچھا ہے اور کہاں برا) مَخْفِیْ اور پیچیدہ علم میں سے ہے۔ لہٰذا بولنے میں خطرہ ہے اورچپ رہنےمیں عافیت ہے یہی وجہ ہے کہ خاموشی کی بڑی فضیلت ہے۔ نیز خاموش رہنے سے مُنْتَشِر خیالات و اَفکار یکجا ہو جاتے ہیں، وقارقائم رہتا ہے، بندہ  ذکر وفکر اور عبادت کےلئے فارغ ہو تا ہے، دنیا میں بولنے کے برےانجام سے اَمْن میں اور آخرت میں اس کے حساب سے فارغ رہتا ہے۔