Book Name:Zaban ka Qufle Madina

عُمُوماً بیان کردہ کلمات اور اس طرح کے بے شُمار فِقرات بِلا ضَرورت بولے جاتے ہیں۔’’گپ شپ‘‘کرنے والے ،بات کا بتنگڑ بنانے والے ، بلکہ فُضول بات چُونکہ جائز ہے گناہ نہیں یہ سوچ کر یا وَیسے ہی جو کبھی کبھار ہی فُضُول باتیں کرتے ہیں وہ بھی فُضُول باتوں کے مُتَعلِّق حُجَّۃُ الْاِسْلام حضرتِ سَیِّدُنا امام ابوحامد محمد بن محمد بن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِیکے تأَثُّرات (تَ۔اَث۔ثُرات) مُلاحَظہ فرمائیں اور اپنے آپ کوفُضُول گفتگو کے اِن چارنُقصانات سے ڈرائیں۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہنے ان چار وُجُوہات کی بِنا پرفُضُول باتوں کی مَذَمَّت فرمائی ہے۔

(1):۔ فُضُول باتیں کِراماًکاتِبِین(یعنی اعمال لکھنے والے بُزُرگ فِرِشتوں)کو لکھنی پڑتی ہیں، لہٰذا آدمی کو چاہیے کہ ان سے شَرْم کرے اورانہیں فُضُول باتیں لکھنے کی زَحْمت نہ دے۔

(2):۔ یہ بات اچھّی نہیں کہ فضول باتوں سے بھرپور اعمال نامہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی بارگاہ میں پیش ہو۔

(3):۔ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے دربار میں تمام مخلو ق کے سامنے بندے کو حکم ہو گا کہ اپنا اعمال نامہ پڑھ کر سُناؤ! اب قِیامت کی خوفناک سختیاں اس کے سامنے ہوں گی ، انسان بَرہنہ (بَ۔رَہْ۔نہ یعنی ننگا) ہوگا،سخت پیاسا ہوگا، بھوک سے کمر ٹوٹ رہی ہوگی، جنَّت میں جانے سے روک دیا گیا ہوگااورہر قسم کی راحت اُس پر بند کردی گئی ہوگی،غور تو کیجئے ایسے تکلیف دِہ حالات میں فُضُول باتوں سے بھرپور اَعمال نامہ پڑھ کر سنانا کس قَدَر پریشان کُن ہوگا!