Book Name:Zaban ka Qufle Madina

(4):۔ بروزِقیامت بندے کوفُضول باتوں پرملامت کی جائے گی اوراُس کوشرمندہ کیا جائے گا۔بندے کے پاس اس کاکوئی جواب نہ ہوگااوروہاللہ عَزَّ وَجَلَّ کے سامنے شرم ونَدامت سے پانی پانی ہوجائے گا۔ (مِنہاجُ العابِدین ص۶۷)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ذراتصوُّرتوکیجئے کہ میدانِ محشر کی خوفناک فَضاءمیں کہ  جب پیاس کی شِدّت سے دَم نکلا جارہا ہو،بھُوک سے کمر ٹُوٹ رہی ہو،جہنّم کی ہولناک سزاؤں کاسوچ کرکلیجہ مُنہ کوآرہا ہوپھر وہاں ہمارے مُتعلقین بھی موجود ہوں تو مُغَلَّظات وفُضولیات سے بھر پور نامۂ اعمال کو پڑھناکتنا دُشوار کام ہوگا؟ لہٰذا! میدانِ محشر میں اس ممکنہ پریشانی سے بچنےکےلئے ہمیں اپنی زبان کی حفاظت سے ذرّہ برابر بھی غَفْلت نہیں کرنی چاہئے اورفکرِ مدینہ کرتے ہوئے اس طرح حساب لگانا چاہیے کہ اگر میں نے روزانہ صرف 15 مِنَٹ بھی فُضُول باتیں کی ہیں توایک مہینے کے ساڑھے سات گھنٹے ہوئے اورایک سال کے90 گھنٹے،بِالفرض کسی نے پچاس سال تک روزانہ اَوسَطاً 15 مِنَٹ فُضُول گفتگو کی تو 187دن 12گھنٹے ہوئے یعنی چھ ماہ سے زائد،تو غور فرمائیے! قِیامت کا ہولناک دن جس میں سورج صرف سوامیل پررہ کر آگ برسا رہا ہوگا، ایسی ہو شرُبا گرمی میں مُسلسل بِلا وقفہ چھ ماہ تک کون’’اعمال نامہ ‘‘پڑھ کر سُنا سکے گا!یہ توصِرف یومیہ پندرہ مِنَٹ کی فُضُول گوئی کا حِساب ہے۔ہمارے تو بسااَوقات کئی کئی گھنٹے دوستوں کے ساتھ’’فُضُول گپ شپ ‘‘میں گزرجاتے ہیں،گناہوں بھری باتیں اوردیگر بُرائیاں مزیدبَرآں