Book Name:Zaban ka Qufle Madina

زبان کو گناہوں بھری گفتگوں اور فضول باتوں سے بچانے کو  زبان کا قفل مدینہ کہتے ہیں

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب !  صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بیان کردہ حکایت میں اللہعَزَّوَجَلَّکےنبی حضرت سَیِّدُناعیسی رُوْحُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنےاپنے حَواریوں کوجو نصیحتیں فرمائیں ان میں فُضول گوئی سے بچنے اور اپنی زبان کو ذِکْرُاللہ سے تَررکھنے کا بھی حکم ارشاد فرمایا اورساتھ ہی یہ بھی فرمادیا کہ فُضول گوئی دل کی سَختی کا بھی سبب ہے۔یادرکھئے! زبان بھی اللہ عَزَّ وَجَلَّکی عطا کردہ بے شُمارنعمتوں میں سے دیگراعضائے جسم کی طرح ایک عظیم نعمت ہے۔اس زبان کے ذَریعے ہم جہاں نیکیاں کماکر جنّت کی ابدی نعمتوں کے حقدار ہوسکتے ہیں وہیں اس کے غلط استعمال کے سبب گناہوں کے مُرتکب ہوکر عذابِ نارمیں گرفتاربھی  ہوسکتے ہیں ۔افسوس!فی زمانہ زبان کی حفاظت کا تصوُّرتقریباً مَفْقُود (ختم) ہوچکا ہے،ہمیں اس بات کااحساس ہی نہیں ہے کہ گوشت کایہ چھوٹاساٹکڑا جو دو ہونٹوں اوردوجبڑوں کے پہرے میں ہے،کس طرح ہمارے پورے وجودکودُنْیوی واُخروی مَصائب میں مبُتلا کر سکتاہے۔ مگر نتائج سے بے پرواہ ہو کر بِلا سوچےبولتے چلے جانا آج ہماری عادت بن چکی  ہے، یاد رکھئے ! ہماری زبان سے  نکلا ہوا ایک  ایک لفظ لکھا جارہا ہے جیسا کہ قرآنِ مجید فرقانِ حمید میں ہے۔

مَا یَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ اِلَّا لَدَیْهِ رَقِیْبٌ عَتِیْدٌ(۱۸)