Book Name:Zaban ka Qufle Madina

اسرائیل!اگرمیں چاہوں تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّکے حکم سے دُنیا تمام تَر نعمتوں کے ساتھ میرے قَدموں میں آجائے لیکن میں اس بات کوپسند نہیں کرتا۔اے بنی اسرائیل!تم دُنیا کو ہمیشہ حقیرجانو،اسے کوئی وُقْعت نہ دو یہ خود تمہارے لئے نرم ہوجائے گی،تم دُنیا کی مذمت کرو تمہارے لئے آخرت مُزیَّن ہوجائے گی، ایسا ہرگز نہ کرنا کہ تم آخرت کو پَسِ پُشت ڈال دو اور دُنیا کی تعظیم وتوقیر کر و،بے شک دُنیا کوئی قابلِ احترام شے نہیں کہ اس کی تعظیم کی جائے۔ دُنیا تو تمہیں ہر روز کسی نہ کسی نئی آفت یا نُقْصان کی طرف بلاتی ہے لہٰذا اس کے دھوکے سے بچو۔'' پھرزَبان کی حفاظت  کے بارے میں نصیحت کے مدنی پُھول لُٹاتے ہوئے ارشادفرمایا:اے لوگو! تم فُضول گوئی سے بچتے رہو،کبھی بھی ذِکرُ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے علاوہ اپنی زبان سے کوئی لفظ نہ نکالو، ورنہ تمہارے دل سَخت ہوجائیں گے، بے شک دل نَرم ہوتے ہیں لیکن فُضول گوئی اِنہیں سَخت کردیتی ہے۔اور جس شخص کا دل سَخْت ہوجائے وہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّکی رَحْمت سے محروم ہوجاتا ہے۔(عیون الحکایات  ج۱،ص ۱۸۵)

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! قفل مدینہ، دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول  میں بولی جانے والی  ایک اِصْطِلاح  ہے، کسی  بھی عضو کو گناہ  اور فضولیات سے بچانے کو ’’ قفل مدینہ‘‘  لگانا کہتے ہیں۔

دوزخ کی کہاں تاب ہے کمزوربدن میں

ہر عضوکا عطار لگا قفلِ مدینہ