تاجر صحابۂ کرام (قسط:12)

تاجر صحابۂ کرام (قسط : 12)

* مولانا بلال حسین عطّاری  مدنی

ماہنامہ مئی 2021ء

حضرت سیّدُنا زاہر بن حرام رضی اللہُ عنہ

حضرت زاہر بن حرام  رضی اللہُ عنہ  ایک بَدوی یعنی دیہات کے رہنے والے صحابی ہیں۔ آپ دیہات کے عمدہ پھل وغیرہ پیارے آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی خدمت میں بطورِ تحفہ لایا کرتے تھے اور جب رخصت ہوتے تو نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  شہر کی چیزیں ان کو دے دیا کرتے تھے۔ سرکارِ مدینہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو ان سے محبت تھی اور فرمایا کرتے تھے کہ زاہر ہمارا دیہاتی بھائی ہے اور ہم اس کے شہری بھائی ہیں۔ جبکہ ایک روایت میں اس طرح بھی آیا ہے کہ “ ہر شہری کا کوئی نہ کوئی دیہاتی بھائی ہوتا ہے ، آلِ محمد ( صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) کے دیہاتی بھائی زاہر بن حرام ہیں۔ “

حضرت زاہر بن حرام  رضی اللہُ عنہ  دیہات سے سامان لاکر شہر میں بیچا کرتے تھے۔ ایک روز حضورِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  بازار کی طرف نکلے تو دیکھا کہ آپ اپنا سامان بیچ رہے ہیں۔ پیارے آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے پیٹھ کی طرف جاکر ان کی آنکھوں پر اپنا دستِ مبارک رکھا ، انہوں نے عرض کی : کون ہے؟ مجھے چھوڑ دو۔ جب پیچھے کی طرف توجہ کی  تو نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو پہچان لیا۔ اور پہچانتے ہی آپ  رضی اللہُ عنہ  فرطِ محبت سے پوری کوشش کرنے لگے  کہ اپنی   پیٹھ کو   حضور  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے سینے سے ملائے رکھیں۔ حضورِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے (مزاحاً) فرمایا کہ مجھ سے یہ غلام کون خریدے گا؟ حضرت زاہر  رضی اللہُ عنہ  نے عرض کی : یارسولَ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! پھر تو آپ مجھے کم قیمت پائیں گے۔ پیارے آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا : “ لیکن خدا کے نزدیک تم گِراں قَدر ہو۔ “ (معجم الصحابہ للبغوی ، 2 / 518 ، 519)

حضرت سیّدُنا آبی اللحم غفاری رضی اللہُ عنہ

آپ کا نام عبداللہ بن عبدالملک ہے ، آپ کا تعلق قبیلۂ غفار سے ہے ، آپ بَدری صحابی ہیں ، جنگِ حُنَین میں شہید ہوئے۔ آبِی اللَّحْم (یعنی گوشت کے انکاری) آپ کا لقب ہے ، چونکہ آپ گوشت نہیں کھاتے تھے اس لئے آپ کو آبِی اللَّحْم کہتے ہیں یا پھر اس لئے کہ آپ زمانۂ جاہلیت میں بتوں کے نام پر ذبح کئے ہوئے جانور کا گوشت نہیں کھاتے تھے۔

آپ  رضی اللہُ عنہ  گوشت کی تجارت کیا کرتے تھے ، آپ کے آزاد کردہ غلام صحابیِ رسول حضرت عمیر  رضی اللہُ عنہ  گوشت کے پارچے سکھانے اور دیگر معاملات میں آپ کی معاونت کیا کرتے تھے۔ (اسد الغابہ ، 1 / 57 ، مراٰۃ المناجیح ، 3 / 130)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، ذمہ دار شعبہ ماہنامہ فیضان مدینہ


Share

Articles

Comments


Security Code