والد کی فرماں برداری احادیث کی روشنی میں

نئے لکھاری

ماہنامہ فیضانِ مدینہ فروری2024 ء

والد کی فرماں برداری احادیث کی روشنی میں

*فہد ریاض عطّاری

والد دنیا کی وہ عظیم ہستی ہے جو اپنے بچوں کی پرورش کے لئے زمانے کی کئی سختیاں برداشت کرتا ہے، والد جنت کا دروازہ ہے، والد اولاد کے لئے سرپرستِ اعلیٰ ہے، والد اللہ پاک کی خوشنودی کا ذریعہ ہے، والد دنیا کی وہ واحد شخصیت ہے جو اپنی اولاد کی پرورش کے لئے محنت کرتا ہے، والد دنیا میں اولاد کے لئے بہترین رسائی اور سہارا ہے، والد سورج کی مانند ہے سورج گرم تو ہوتا ہے مگر روشنی نہ دے تو اندھیرا چھا جاتا ہے فصلیں کچی رہ جاتی ہیں۔ والد کی عظمت و اہمیت اور مقام و مرتبے کو سمجھنے کے لئے آئیے! والد کی اِطاعت، رضا اور فرماں برداری پر مشتمل 5فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھتے ہیں:

(1)اللہ پاک کی اِطاعت والد کی اِطاعت کرنے میں ہے اور اللہ پاک کی نافرمانی والد کی نافرمانی کرنے میں ہے۔(معجم اوسط،1/614،حدیث:2255)

(2)اللہ پاک کی رضا والد کی رضا میں ہے اور اللہ کی ناراضی والد کی ناراضی میں ہے۔ (ترمذی،3/360،حدیث:1907)

(3)والد جنّت کے دروازوں میں سے بیچ کا دروازہ ہے، اب تُو چاہے تو اس دروازے کو ضائع کردے یا اس کی یا حفاظت کرے۔(ترمذی،3/359، حدیث:1906)

(4)ایک شخص نے عرض کی: یا رسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سب سے زیادہ میرے حُسنِ صحبت (یعنی احسان) کا مستحق کون ہے؟ ارشاد فرمایا:تمہاری ماں۔ انہوں نے پوچھا پھر کون؟ ارشاد فرمایا: تمہاری ماں۔ انہوں نے پوچھا پھر کون؟ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پھر فرمایا: تمہاری ماں۔ انہوں نے پھر پوچھا کہ پھر کون؟ ارشاد فرمایا: تمہارا والد۔(بخاری، 4/93، حدیث:5971)

 (5)بے شک سب نکو کاریوں سے بڑھ کر نکو کاری یہ ہے کہ فرزند اپنے والد کے دوستوں سے اچھا سلوک کرے۔(مسلم، ص1061، حدیث: 6515)

ہر ایک کو اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنا چاہئے اور ان کی اِطاعت کرتے ہوئے ان کا دیا ہوا ہر جائز کام فوراً کرنا چاہئے۔ ہاں اگر وہ شریعت کے خلاف کوئی حکم دیں تو اس میں ان کی اِطاعت نہ کی جائے۔

 اگر کسی کے والد نے اپنی اولاد کے ساتھ بُرا سلوک کیا ہے تو اس کی اولاد کو یہ اِجازت نہیں کہ وہ اپنے والد کے ساتھ بدسلوکی کرے۔ یاد رکھئے! حدیث میں ہے: سب گناہوں کی سزا اللہ پاک چاہے تو قیامت کے لئے اٹھا رکھتا ہے مگر ماں باپ کی نافرمانی کی سزا جیتے جی دیتا ہے۔(مستدرک للحاکم،5/216، حدیث: 7345)

ماں چاند ہے تو والد سورج اور یہ بات تو آپ جانتے ہیں کہ چاند سورج ہی سے روشنی لیتا ہے، ماں اگر جنت ہے تو والد اس جنت کا دروازہ ہے، ماں جنم دیتی ہے تو والد زندگی دیتا ہے، ماں چلنا سکھاتی ہے تو والد دوڑنا سکھاتا ہے، ماں بچے کی حفاظت کرتی ہے تو والد دونوں کی حفاظت کرتا ہے، ماں گھر سجاتی ہے تو والد گھر بناتا ہے، ماں کے قدموں تلے جنت ہے تو والد ہی اسے جنت دیتا ہے، ماں شفیق ہوتی ہے تو والد بہت مہربان ہوتا ہے۔

اے عاشقانِ رسول! اپنی عمر بھر کی خوشیوں اور خواہشات کو بچوں کی خوشیوں اور خواہشات کی تکمیل کے لئے قربان کرکے جینے والا والد جب بڑھاپے میں اپنے بچوں کی شفقت اور حُسنِ سلوک کا طلبگار ہوتا ہے تو ان سے حسن سلوک سے پیش آیئے اور خُوش دِلی کے ساتھ ان کی خِدمت کیجئے اور ان کا ادب و احترام کر کے جنّت کے حقدار بنئے۔

اللہ پاک ہمیں والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*(درجۂ خامسہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ قادر پوراں، ملتان)


Share