خیانت

فی زمانہ اسلامی تعلیمات پر بحیثیتِ مجموعی عمل کمزور ہونے کی وجہ سے اخلاقی ومعاشرتی برائیاں اتنی عام ہوگئی ہیں کہ لوگوں کی اکثریت ان کو بُرا سمجھنے کوبھی تیار نہیں، انہی میں سے ایک خیانت بھی ہے ۔یہ ایسابدترین گناہ ہے کہ اسے منافق کی علامت قرار دیا گیا ہے،نبی پاک،صاحبِ لَولاک   صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایاکہ منافق کی تین علامتیں ہیں:  إِذَا حَدَّثَ کَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَیعنی جب بات  کرے جھوٹ بولے،وعدہ کرے تو خلاف کرے،امانت  دی جائے تو خیانت کرے۔(بخاری،ج1،ص24، حدیث:33)یعنی یہ منافقوں کے کام ہیں،مسلمان کوا س سے بچنا چاہئے۔(مراۃ المناجیح،ج،1،ص74)

خیانت کسے کہتے ہیں؟ خیانت امانت کی ضد ہے۔ خفیۃً(یعنی پوشیدہ طور پر)کسی کا حق مارنا خیانت کہلاتا ہے خواہ اپنا حق مارے یا اللہ رسول کا یا  اسلام کا یا کسی بندہ کا!رب تعالیٰ فرماتا ہے:(لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۲۷))ترجمۂ کنزالایماناللّٰہ اور  رسول سے دغانہ کرو اور نہ اپنی امانتوں میں دانستہ خیانت۔ (پ9،الانفال:27)(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) (مراۃ المناجیح،ج4،ص62)

عام طور پر خیانت کا مفہوم مالی امانت کے ساتھ خاص سمجھا جاتا ہے کہ کسی کے پاس مال امانت رکھوایا پھر اس نے واپس کرنے سے انکار کردیا تو کہا جاتا ہے کہ اس نے خیانت کی ، یقینا ً یہ بھی خیانت ہی ہے لیکن خیانت کا شرعی مفہوم بڑا وسیع ہے چنانچہ حکیم الامت مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ  الحنان لکھتے ہیں: خیانت صرف مال ہی میں نہیں ہوتی، راز، عزت، مشورے تمام میں ہوتی ہے۔(مراۃ المناجیح،ج1،ص212)

خیانت کی مختلف صورتیں احادیث مبارکہ  میں خیانت کے کئی انداز بیان کئے گئے ہیں،چنانچہ فرمانِ مصطَفٰے  صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ہے:

(1) جو اپنے بھائی کو کسی معاملے میں  مشورہ دے حالانکہ وہ جانتا ہے کہ دُرستی اس کے علاوہ میں ہے اس نے اس کے ساتھ خیانت کی۔(ابوداؤد،ج3،ص449، حدیث: 3657)

یعنی اگر کوئی مسلمان کسی سے مشورہ حاصل کرے اور وہ دانستہ غلط مشورہ دے تاکہ وہ مصیبت میں گرفتار ہوجائے تو وہ مشیر پکا خائن(یعنی خیانت کرنے والا)ہے۔(مراۃ المناجیح،ج1،ص212)

(2)ہم تم میں سے جسےکسی کام پر عامل بنائیں پھر وہ ہم سے سوئی یا اس سے زیادہ چھپالے تو یہ بھی خیانت ہے جسے وہ قیامت کے دن لائے گا۔(مسلم، ص787، حدیث:4743)

یعنی خیانت چھوٹی ہو یا بڑی قیامت میں سزا اور رُسوائی کا باعث ہے خصوصًا جو خیانت زکوۃ وغیرہ میں کی جائے کیونکہ یہ عبادت میں خیانت ہے اور اس میں اللہ کا حق مارنا ہے اور فقیر وں کو ان کے حق سے محروم کرنا۔(مراۃ المناجیح،ج3،ص15)

(3)مجالس امانت ہیں سوائے تین کے : (۱)جس مجلس میں کسی کو ناحق قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہو(۲)حرام کاری کا منصوبہ بنا ہو(۳)ناحق مال لینے کا منصوبہ بنا ہو۔ (ابوداؤد،ج 4،ص351، حدیث: 4869)

حکیم الامت مفتی احمد یارخان علیہ رحمۃ الحنَّان ’’مجالس امانت ہیں‘‘کی وضاحت میں لکھتے ہیں:یعنی جب کوئی خاص مجلس یا میٹنگ کی جائے، وہاں جو کچھ طے ہو اسے مشتہر(یعنی عام ) نہ کرو بلکہ صیغہ راز میں رکھو کہ وہاں جو کچھ پاس ہوا وہ امانت ہے۔(مراۃ المناجیح،ج6،ص630)

(4)قیامت کے دن اللہ پاک کے نزدیک سب سے بڑی خیانت یہ ہے کہ مرد اپنی بیوی کے پاس  جائے،بیوی اس کے پاس آئے اور پھر وہ اپنی بیوی کا راز ظاہر کردے۔(مسلم،ص579،حدیث:3543)

خیانت سے پناہ مانگی ہمارے صادق وامین آقا ،مکی مدنی مصطَفٰے  صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم دعا کیا کرتے تھے : اللّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْجُوعِ فَإِنَّهُ بِئْسَ الضَّجِيعُ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ الْخِيَانَةِ فَإِنَّهَا بِئْسَتِ الْبِطَانَة یعنی الٰہی میں بھوک سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ یہ بری بستر کی ساتھی ہے اور خیانت سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ یہ بدترین مشیرکارہے۔(ابوداؤد،ج2،ص130، حدیث:1547)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! خیانت ہمارےمعاشرے کا وہ ناسُور ہے جس کی گرفت سے شاید ہی کوئی شعبۂ زندگی بچا ہوا ہو  مگر دینی معلومات کی کمی کی وجہ سے ہمیں اس کا شعور نہیں ہوتا ۔ کاروبار ہو یا ملازمت !رازداری ہویا وراثت !خیانت اور دھوکے  کا چلن عام ہے ، مثلاً کاروباری دنیا میں٭ تولنے ماپنے میں کمی بیشی ٭اچھی کوالٹی کی چیز دکھا کر گھٹیا کوالٹی کی تھما دینا٭نقلی دودھ، گھی ،آئل وغیرہ بیچنا٭دونمبر اشیا کو ایک نمبر بتانا ٭مردہ جانور کا گوشت،پانی کے پریشر والا گوشت فروخت کرنا ٭نقلی وجعلی دوائیاں بیچنا٭پھلوں کو اسکرین کے رنگ دار انجکشن لگا کر میٹھا کرنا٭ہوٹلوں میں باسی کھانے کو خوشبو دار مصالحوں کے ذریعے تازہ کی سی شکل دے کر گاہگوں کو کھلانا ٭اسی طرح ملازمت میں ڈیوٹی کا وقت پورانہ کرنا مگر تنخواہ پوری لینا٭ ادارے کی گاڑی ،بجلی، کمپیوٹر، اے سی اور دیگر چیزوں کا ناجائز وغلط استعمال کرنا ٭یونہی وراثت کی تقسیم میں شرعی اصولوں کی جگہ مَن مانیاں کرنا اور حقداروں کو ان کا حق نہ دینا، وغیرہ۔ اس طرح کی سینکڑوں مثالیں ہمارے معاشرے میں مل جائیں گی ۔

گلے پرچھری چل گئی ایک گوشت فروش نے اپنے گھر جانور ذبح کیا،ذبح کرنے کے بعد اُس نے اپنے بھائی کو جانور کےپاس کھڑا کیااورخودجانور میں پانی بَھرنےکی نیت سے  موٹر کا بٹن دبانے کےلئےآگے بڑھا، تواُسی جانور کے نکلے ہوئے خون میں پاؤں پِھسلا اور جس چھری سےا ُس نے کچھ دیر پہلے جانورذبح کیا تھا،وہی چھُری اُس کے گلے میں پیوست ہوگئی اور وہ موت کے گھاٹ اُتر گیا۔

جہاں میں ہیں عبرت کے ہر سُو نمونے

مگر تجھ کو اندھا کیا رنگ و بُو نے

کبھی غور سے بھی یہ دیکھا ہے تُو نے

جو آباد تھے وہ محل اب ہیں سُونے

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے،

یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے

اللہ تعالیٰ ہمیں خیانت اور دھوکے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…مدیر (Chief Editor)ماہنامہ فیضان مدینہ،باب المدینہ کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code