اسلام اور عورت

عبادت کی حقیقی روح

* اُمِّ میلاد عطاریہ

ماہنامہ اپریل 2022

اللہ پاک نے دنیا میں ہر چیز کو کسی نہ کسی مقصد کے تحت بنایا ہے۔ اسی طرح انسان کو بھی خاص مقصد کے تحت پیدا کیا گیا ہے اور وہ یہ ہے کہ انسان صرف اللہ پاک کی عبادت کرے۔ چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : (وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ(۵۶))  ترجمۂ کنز العرفان : اور میں نے جن اور آدمی اسی لئے بنائے کہ میری عبادت کریں۔ [1]  (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

 محبّتِ الٰہی : یاد رہے! عبادت کی حقیقی روح ہمیں اس وقت تک نصیب نہیں ہوسکتی جب تک ہمارے دل میں کامل محبتِ الٰہی ، اللہ سے کامل امید اور اس کا کامل خوف نہ ہو اس لئے سب سے پہلے یہ ضروری ہے کہ ہم اللہ پاک سے محبت کو لازم کرلیں۔ کسی کے ذہن میں یہ بات آسکتی ہے کہ سب مسلمان ہی اللہ پاک سے محبت کا دعویٰ کرتے ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ یہ دُرست ہے لیکن اصل محبتِ الٰہی یہ ہے کہ اللہ پاک کو ماننے کے ساتھ ساتھ اللہ پاک کی بھی مانی جائے ، اسی صورت میں ہمیں اللہ پاک کی رضا ، خوشنودی اور عبادت کی حقیقی روح نصیب ہوگی ، بلکہ جب ہم نماز میں ہوں تب بھی ہماری کامل توجہ اللہ پاک ہی کی طرف ہونی چاہئے ، جیساکہ امام غزالی  رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں : سب سے زیادہ (عبادت کا) بلند مرتبہ یہ ہے کہ اللہ پاک کی محبت اور اس بات پر پختہ ایمان ہو کہ حالتِ قیام میں یہ جو کچھ بھی کہتا ہے ہر ہر حرف کے ذریعے بارگاہِ الٰہی میں مناجات کر رہا ہے اور وہ اس پر آگاہ ہے۔ نیز جو خیالات دل میں آئیں ان کا بھی مشاہدہ کرے اور یقین رکھے یہ خطرات اللہ پاک کی طرف سے اسے خطاب ہیں۔ کیونکہ جب کوئی اللہ پاک سے محبت کرے گا تو وہ لازمی طور پر اس کے ساتھ خلوت کو بھی پسند کرے گا اور اس سے مناجات کرنے کی لذّت پائے گا اور حبیب کے ساتھ مناجات کرنے کی لذّت زیادہ دیر قیام کرنے پر اُبھارے گی۔ [2]

دُعا : حدیثِ پاک میں دُعا کو بھی عبادت کی روح قرار دیا گیا ہے ، چنانچہ ایک حدیث شریف میں ہے : دُعا عبادت کا مغز ہے ، یعنی اس کے ذریعے عبادت قوی ہوتی ہے ، کیونکہ دُعا عبادت کی روح ہے۔ [3]

اِخلاص و خشوع و خضوع : اسی طرح یاد رکھئے! عبادات میں چاشنی ، لذّت اور اطمینان کی ایک صورت یہ ہے کہ اِخلاص کے ساتھ اور نہایت خشوع و خضوع سے عبادت کی جائے کیونکہ اِخلاص اور خشوع و خضوع بھی عبادت کی روح ہے ، جیساکہ مفتی محمد امجد علی اعظمی  رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں : عبادت کوئی بھی ہو اُس میں اِخلاص نہایت ضروری چیز ہے یعنی مَحض رِضائے الٰہی کے لیے عمل کرنا ضروری ہے۔ دِکھاوے کے طور پر عمل کرنا بِالاِجماع حرام ہے ، بلکہ حدیث میں رِیا کو شرکِ اصغر فرمایا۔ [4]  لہٰذا مسلمان خواتین کو چاہئے کہ ان تمام باتوں کو پیشِ نظر رکھیں اور اپنی زندگی سے ریا کاری اور دکھاوے کو نکال کر پھینک دیں ایسا نہیں کہ صرف مرد ہی ریاکاری کرتے ہیں بلکہ بہت سے معاملات میں یہ مرض خواتین میں بھی پایا جاتا ہے ، مثلاً اپنی نیکیوں ، نماز ، روزہ ، حج ، زکوٰۃ ، صدقات وغیرہ کو بڑھا چڑھا کر دوسروں کے سامنے بغیر ان کے پوچھے بلا وجہ بیان کرنا تاکہ واہ وا ہو اور لوگ تعریف کریں یہ عمل اللہ پاک کو سخت ناپسند ہے ، اسی لئے ایسے لوگوں کی عزّت بھی خاک میں مل جاتی ہے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* نگران عالمی مجلس مشاورت  (دعوت ِاسلامی)اسلامی بہن



[1] پ27 ، الذّٰریٰت : 56

[2] احیاء العلوم ، 1 / 1064 ملخصاً

[3] التیسیر بشرح الجامع الصغیر ، 2 / 11

[4] بہارِ شریعت ، 3 / 636ملخصاً


Share

Articles

Comments


Security Code