اللہ کے آخری نبی ، محمد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : لَمْ يَفْقَهْ مَنْ قَرَأَ القُرْآنَ فِي اَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ یعنی جس نے قراٰنِ پاک تین دن سے کم میں پڑھا ، اس نے سمجھا نہیں۔
قیمتی چیز چھن جانے کا خوف انسان کی فِطرت ہےکہ جس چیز کو قیمتی سمجھتا ہےاُس کے چِھن جانے کا اُسے خوف رہتا ہے اور اُس قیمتی چیز کی حفاظت کی وہ پوری کوشش کرتاہے
شارحینِ حدیث کی بیان کردہ شرح کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ کی امداد عمل کرنے والے پر اس کے عمل کےاعتبار سےاترتی ہے۔ ہر وہ شخص جس کا عمل زیادہ پختہ اور کامل ہو
رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کاانتخاب بے مثال ہوتا ہے خواہ وہ افراد ہوں یاالفاظ۔اس حدیثِ پاک میں جن الفاظ کو زبان ِ مصطفےٰ سے ادا ہونے کا اعزاز ملا ہے
عُلما کا حق نہ پہچاننے والا ہم میں سے نہیں!عُلَمائے کرام کا احترام کرنا اور ان کے حقوق کی رعایت کرنا ، یہ اللہ پاک کی دی ہوئی توفیق و ہدایت سے ہی ممکن ہے اور یہ دونوں کام نہ کرنا
اللہ پاک کی ہم پر خصوصی کرم نوازی ہے کہ اُس نے ہمیں مصطفےٰ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا اُمّتی بنایا ، اللہ نے رحمتِ عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے طفیل اُمّتِ مصطفےٰ
جواب : جَہالت کے دور سے چلتا آرہا ہے کہ عوام ماہِ صَفَرُ الْمُظَفَّر کو منحوس سمجھتے ہیں ، حالانکہ پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرشاد فرمایا ہے : ” وَلَا صَفَرَ یعنی اور صَفَر کوئی چیز نہیں ہے۔
یہ آزمائشیں ہیں جواِن صبرواستقامت کی پیکرشخصیات کونمایاں کرتی ہیں ، مشکلات میں اِن حضرات کی زبان پرشکوےشکایات نہیں ہوتے بلکہ حکمت بھرے سنہرے الفاظ ہوتے ہیں ،
اِس حدیثِ پاک میں رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دل کی سختی کے دو علاج عطافرمائے ہیں ، علاج کی خوب صورتی پر غور کرنے سے یہ بات سامنےآتی ہے