Book Name:Teen Dost

یہ سنبھلنے کا وقت ہے

پیارے اسلامی بھائیو! یہ اَصْل حقیقت ہے، ہمارے ذِہنوں میں بہت سارے مَنْصوبے (Plans) ہوں گے، ہمارے دِلوں میں بہت سارے خَواب ہوں گے، ہم روزانہ اپنے مُسْتقبل کے لئے بہت کچھ سوچتے ہیں، بہت سارے نئے نئے مَنْصوبے تیار کرتے ہیں لیکن اَصْل حقیقت(Reality) یہی ہے...!! جب مَلکُ الموت (یعنی موت کے فرشتے )حضرت عزرائیل عَلَیْہِ السَّلَام تشریف لے آئیں گے، پِھر اس کے بعد کوئی مَنْصوبہ،کوئی خَواب باقی نہیں رہ جائے گا، تب صِرْف ایک ہی چیزباقی ہو گی اور وہ ہمارے اَعْمال ہیں۔لہٰذا ہم نے اس دُنیا میں آگے چل کر کیاکرنا ہے، اچھا گھر، اچھی گاڑی، اچھا کاروبار، یہ سب کچھ ہمارے مُسْتقبل کی سوچ ہے لیکن ہمارا عَمَل ہماری آج کی ذِمَّہ داری (Responsibility)ہے۔ ہم اپنے دُنیوی مُسْتقبل تک پہنچ پاتے ہیں یا نہیں پہنچ پاتے، اس کی کسی کوخبر نہیں ہے، لیکن ہم قبر میں  ضرور اُتریں گے، اپنے اَعْمال ساتھ لے کر اُتریں گے، یہ ہر مسلمان جانتا ہے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ ہم آج اور ابھی سے اپنے اَعْمال کی فِکْرشروع کریں۔

 ایک مرتبہ حضرت عثمان بن ابوعاص رَضِیَ اللہُ عنہ کسی جنازے کے ساتھ قبرستان تشریف لے گئے، آپ کے ساتھ ایک نوجوان بھی تھا، اس نوجوان پر کچھ غفلت طاری تھی۔ چنانچہ وہ قبر جو میّت کے لئے تیار کی گئی تھی، حضرت عثمان بن ابو عاص رَضِیَ اللہُ عنہ نے اس قبرکی طرف اشارہ کر کے اس نوجوان کو فرمایا: اپنے گھر میں جھانک کر دیکھو! نوجوان نے قبر میں جھانکا۔ آپ رَضِیَ اللہُ عنہ  نے پوچھا: کیا نظرآ رہا ہے؟ بولا: ایک تنگ و تاریک گھر ہے، جس میں نہ کھانا ہے، نہ پانی، نہ اَہْل و عیال جبکہ میرے اس دُنیوی گھر میں کھانا بھی ہے، پانی