Book Name:Teen Dost

وَ مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِاَنْفُسِهِمْ یَمْهَدُوْنَۙ(۴۴) (پارہ:21، اَلْرُّوم:44)

تَرجَمہ کَنْزُ الْعِرْفان: اور جو اچھا کام کریں  وہ اپنے ہی کیلئے تیاری کر رہے ہیں۔

اس آیت کے تحت عُلَمائے کرام رَحمۃُ اللہِ علیہم فرماتے ہیں: ہمارے اَعْمال ہماری قبر کا بستر ہیں، قبر میں کوئی دُنیوی بستر نہیں ہے، وہاں کا بستر اور تکیہ ہمارے اَعْمال ہی ہیں،چاہے وہ اچھے ہوں یا بُرے۔ ([1])

قبر روزانہ یہ کرتی ہے پکار                        مجھ میں ہیں کیڑے مکوڑے بیشمار

یاد رکھ میں ہوں اندھیری کوٹھڑی               تجھ کو ہوگی مجھ میں سُن وَحشت بڑی

میرے اندر تُو اکیلا آئے گا                       ہاں     مگر      اعمال      لیتا      آئے      گا([2])

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

قبر کا ساتھی عمل ہے

حضرت یزید رَقَاشِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ جب میت کو قبر میں رکھا جاتا ہے تو اس کے اَعْمال اسے گھیر لیتے ہیں، پِھر اللہ پاک اُن اعمال کو بولنے کی طاقت (Speaking Power)عطا فرماتا ہے۔وہ اَعْمال بول کرکہتے ہیں:اے قبر میں تنہا رہ جانے والے شخص! تیرے سب دوست اور اَہْل و عیال پیچھے رہ گئے، آج تمہارے دوست صِرْف ہم ہی ہیں۔ یہ کہہ کرحضرت یزیدرَقَاشِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  رونے لگے اور فرمایا: خوشخبری ہے اس کے لئے جس کاقبر کا ساتھی نیک ہو اورہلاکت ہے اس کے لئے جس کاقبر کا ساتھی اس کے لئے وبال بن جائے...!! ([3])


 

 



[1]...مجموع رسائل الحافظ ابن رجب الحنبلی، جزء فیہ الکلام علی حدیث یتبع المیت ثلاث، صفحہ:431۔

[2]...وسائلِ بخشش، صفحہ:711۔

[3]...شرح الصدور، باب مخاطبۃ القبر للمیت، صفحہ:87۔