Book Name:Teen Dost

اذان کا جواب دینے والا جنّتی ہوگیا

حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک صاحب جن کا بظاہِرکوئی بَہُت بڑا نیک عمل نہ تھا ، وہ فوت ہوگئے تو پیارے آقا ، مکی مَدَنی مصطفےٰصَلَّی اللہ ُعَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   نےصحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہمکی موجودَگی میں فرمایا : کیا تمہیں معلوم ہے کہ اللہ پاک نے اسے جنّت میں داخل کردیا ہے۔اس پرلوگوں کو حیرت ہوئی۔چُنانچِہ ایک صَحابی رَضِیَ اللہُ عنہ اُن کے گھرگئے اور ان کی بیوہ رَضِیَ اللہُ عنہا سے پوچھا کہ اُن کا کوئی خاص عمل ہمیں بتائیے؟اُنہوں نے جواب دیا : اورتوکوئی خاص بڑاعمل مجھے معلوم نہیں ، صِرْف اتنا جانتی ہوں کہ دن ہویا رات ، جب بھی وہ اذان سنتے توجواب ضَروردیتے تھے ۔([1])

گُنہِ رضا کا حساب کیا وہ اگرچِہ لاکھ سے ہیں سِوا

مگر اے  عَفُوّ!  تِرے  عَفْو  کا  تو  حِساب   ہے   نہ   شُمار ہے([2])

مفہوم : اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہعاجزی کرتے ہوئے عرض کر رہے ہیں: اے بخشنے والے مالِکِ کریم! رضا کے گُنَاہوں کا کیا حساب...!! وہ اگرچہ لاکھوں کی تعداد میں ہیں مگر اے عفُوّ (یعنی بخشنے والے مہربان رَبّ)! تری بخشش و مہربانی کا نہ کوئی حساب ہے، نہ اس کی گنتی ہو سکتی ہے۔

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو! اس کے عِلاوہ اور بھی بہت ساری آسان نیکیاں ہیں، جنہیں ہم آسانی سے اپنا کر اپنی زندگی کا زیادہ تر حصَّہ نیکیوں میں گزار سکتے ہیں۔ اگر ہم ذرا سی تَوَجُّہ کریں، اپنا ذہن بنائیں تو اِنْ شَآءَاللہُ الْکَرِیْم!بہت آسانی سے قبر و آخرت کی تیاری کر سکتے ہیں۔


 

 



[1]... تاریخ مدینہ دمشق، جلد55، صفحہ:75۔

[2]... حدائق ِ بخشش، صفحہ:355۔