Book Name:Teen Dost

تَرجَمہ کَنْزُ الْعِرْفان:جو آخرت کی کھیتی چاہتا ہے تو ہم اس کے لیے اس کی کھیتی میں  اضافہ کردیتے ہیں  اور جو دنیا کی کھیتی چاہتا ہے توہم اسے اس میں  سے کچھ دیدیتے ہیں  اور آخرت میں  اس کا کچھ حصہ نہیں ۔

پھر فرمایا:اللہ پاک فرماتا ہے:اے ا بْنِ آدم! (دُنیوی فِکْریں چھوڑ کر) عِبَادت کیلئے فارِغ ہو جاؤ! تمہارے سینے کو مالداری سے بھر دیا جائے گا اور اگر تم ایسا نہیں کرو گے (مثلاً دُنیوی فِکْروں میں لگے رہو گے، صِرْف دُنیوی مستقبل کا ہی سوچتے رہو گے) تو تمہارے دِل کو مصْرُوفیات (مثلاً دُنیوی مشغولیات) سے بھر دیا جائے گا۔([1])

دُنیوی فِکْروں میں رہنا ہلاکت کا سبب ہے

حضرت عبد اللہ بن مَسْعُود رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے، حُضُورِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   نے فرمایا: جس نے اپنی تمام فِکْروں کو صِرْف ایک فِکْر یعنی فِکْرِ آخرت بنا دیا تو اللہ پاک اسے اس کی دُنیا کی فِکْر کے لئے کافِی ہے اور جس کی فِکْریں دُنیا کے اَحْوال میں مشغول رہیں تو اللہ پاک کو اس کی پرواہ نہیں ہو گی کہ وہ کس وادی میں ہلاک ہو رہا ہے۔([2])

اے عاشقانِ رسول!غور کا مَقام ہے! *   ہم نے کھانا کہاں سے ہے؟*   پہننا کیا ہے؟ *   صبح کا تو کھا لیا،شام کا کہاں سے آئے گا؟*   مستقبل کیسا ہو گا؟ *   بڑھاپا کیسے گزرے گا؟ *   بچوں کا مستقبل کیسا ہو گا؟ *   ایک کاروبار تو چَل پڑا ہے، اب دوسرا کیسے چلے گا؟ *   ایک جگہ سے اچھی آمدن (Income)ہو رہی ہے، آمدن کے مزید ذرائع(Sources) کیسے کھولے جائیں؟ *   کار، کوٹھی، بنگلہ کیسے ملے گا؟ وغیرہ وغیرہ ہزار قسم کی فِکْریں ہم دِل میں پال کر رکھتے ہیں، اِنہی فِکْروں میں صبح ہوتی ہے، اِنہی فِکْروں میں رات ہوتی ہے اور زِندگی


 

 



[1]...مستدرک،  جلد: 3، صفحہ:234، حدیث:3709

[2]... ابنِ ماجہ ، کتاب الزہد ، صفحہ:668 ،حدیث:4106۔