Book Name:Teen Dost

  پہنچ جاؤ گے اور میں  یہیں  دنیا میں  رہ جاؤں  گا۔یہ دوست اس شخص کا مال ہے۔پھر وہ شخص اپنے تیسرے دوست سے کہے:یقیناً تم بھی میری حالت دیکھ رہے ہو اور تم نے میرے اہل و عیال اور مال کا جواب بھی سن لیا ہے،بتاؤ! تم میرے لئے کیا کر سکتے ہو؟وہ اُسے تسلی دیتے ہوئے کہے: میرے دوست ،میں  تو قبر میں  بھی تمہارے ساتھ رہوں  گا اور تمہیں  وَحْشت سے بچاؤں  گا اور جب حساب کا دن آئے گا تو میں  تیرے میزان میں  جا بیٹھوں  گا اور اسے وزن دار کر دوں  گا۔یہ دوست اس کا عمل ہے۔ صحابۂ کرام  رَضِیَ اللہُ عنہم   نے عرض کی: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم!یہ تو بڑا اچھا دوست ہے ۔نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: یہی حقیقت ہے ۔ ([1])

اے عاشقان رسول! یہ ہمارے تین دوست ہیں، یعنی آدمی اس دُنیا میں زیادہ تَر انہی تین چیزوں کی فِکْر میں رہتا ہے بلکہ زیادہ تَر لوگوں کو اپنے مال اور اَہْل و عیال کی فِکْر ستاتی ہے۔ عموماًلوگ انہی کی وجہ سے گُنَاہوں میں بھی مبتلا ہو جاتے ہیں، حلال وحرام کا فرق مٹا دیا جاتا ہے، صبح ہوتی ہے تو مال کمانے کی فِکْر شروع ہوتی ہے، اسی فِکْر میں رات ہو جاتی ہے، دِن رات، صبح و شام، زندگی بھر بَس کمانے،کھانے، گھر، کاریں، کوٹھیاں بنانے، نت نئی سہولیات اور آسائشوں کی فِکْر میں زندگی گزرتی چلی جاتی ہے، گزرتی چلی جاتی ہے مگر افسوس! یہ دُنیا عارضی (Temporary)ہے، جلد...!! بہت جلد موت آئے گی، ہمارا مال، دولت، سب کمائی یہیں رہ جائے گی اور ہم اپنے اعمال کو ساتھ لے کر قبر میں اُتر جائیں گے۔

قبر کا بستر اور تکیہ

پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:


 

 



[1]...کنز العمال، کتاب الموت، جز:15، جلد:8، صفحہ:318، حدیث:42974 بتغیر قلیل۔