Book Name:Deeni Ijitmaat Ki Barkaat

حرام نہ کہا جائے ، البتہ ! بہت ساری محرومیوں کا سبب ضرور ہے۔

ذِکْرُ اللہ سے دِل پھیرنے کا وبال

اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے :

وَ مَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِیْ فَاِنَّ لَهٗ مَعِیْشَةً ضَنْكًا   ( پارہ : 16 ، طٰہٰ : 124 )

ترجمہ کنزُ العِرْفان : اور جس نے میرے ذِکْر سے مُنہ پھیرا تو بیشک اس کے لیے تنگ زندگی ہے۔

ایک قول کے مطابق اس آیتِ کریمہ میں ذِکْر سے مُراد دَاعِی ہے یعنی نیکی کی دعوت دینے اور اللہ و رسول کی عبادت کی طرف بُلانے والا۔ ( [1] )  مطلب یہ ہو گا کہ جو داعِی یعنی نیکی کی دعوت دینے والے کی طرف سے اِعْراض کرے ، اس سے دِل پھیرے ، اس کے لئے تنگ زندگی ہے۔  تفسیر صراط الجنان میں ہے :   ( ایک قول کے مطابق )  یہاں تنگ زندگی سے مراد ہے : دُنیا کی تنگ زندگی اور وہ یہ ہے کہ بندہ ہدایت کی پیروی نہ کرے ، بُرے عمل اور حرام کاموں میں مبتلا ہو ، قناعت سے محروم ہو کر حرص میں گرفتار ہو جائے ، مال و اسباب کی کثرت کے باوُجُود اس کو سکون نہ ملے۔ ( [2] )  

یہ ہے تنگ زِندگی... ! !  اور یہ کس کے لئے ہے ؟ جو ذِکْر سے ، نیکی کی طرف بُلانے والوں سے دِل پھیر لیتا ہے۔

مانندِ شمع تیری طرف لو لگی رہے

دے   لطف   میری   جان   کو   سوز   و  گداز   کا ( [3] )


 

 



[1]...تفسیر بیضاوی، پارہ:16، سورۂ طٰہٰ، زیرِ آیت:124، جلد:4، صفحہ:75 دار الفکر پی ڈی ایف۔

[2]...تفسیر صراط الجنان، پارہ:16، سورۂ طٰہٰ، زیرِ آیت:124، جلد: 6، صفحہ:261 بتغیر قلیل۔

[3]...ذوقِ نعت، صفحہ:18۔