Deeni Ijitmaat Ki Barkaat

Book Name:Deeni Ijitmaat Ki Barkaat

پہلا اجتماع اُس وقت ہوا تھا جب حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کے عِلاوہ کوئی اور انسان پیدا ہی نہیں ہوا تھا۔ جی ہاں ! اس اجتماعِ پاک کا ذِکْر بھی قرآنِ کریم میں موجود ہے ، اللہ پاک فرماتا ہے :

قَالَ یٰۤاٰدَمُ اَنْۢبِئْهُمْ بِاَسْمَآىٕهِمْۚ-فَلَمَّاۤ اَنْۢبَاَهُمْ بِاَسْمَآىٕهِمْۙ-قَالَ اَلَمْ اَقُلْ لَّكُمْ اِنِّیْۤ اَعْلَمُ غَیْبَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِۙ-وَ اَعْلَمُ مَا تُبْدُوْنَ وَ مَا كُنْتُمْ تَكْتُمُوْنَ(۳۳)   ( پارہ : 1 ، اَلْبَقَرہ : 33 )

ترجمہ کنزُ العِرْفان : ( پھر اللہ نے ) فرمایا : اے آدم ! تم انہیں ان اشیاء کے نام بتا دو۔ تو جب آدم نے انہیں ان اشیاء کے نام بتا دئیے تو  ( اللہ نے )  فرمایا :  ( اے فرشتو ! )  کیا میں نے تمہیں نہ کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی تمام چھپی چیزیں جانتا ہوں اور میں جانتا ہوں جو کچھ تم ظاہر کرتے اور جو کچھ تم چھپاتے ہو۔

یہ اس وقت کی بات ہے؛جب اللہ پاک نے حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کو پیدا فرمایا ، پِھر انہیں عِلْمُ الْاَسْمَاء عطا فرمایا ، پِھر آپ کو حکم ہوا کہ تمام چیزوں کے نام فرشتوں کو بتائیے ! تفسیرِ نعیمی میں ہے : اس وقت حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کے لئے مِنْبَر بچھایا گیا ، سارے فرشتے آپ کے سامنے حاضِر ہوئے اور آپ نے مِنْبَر پر کھڑے ہو کر فرشتوں کو تمام چیزوں کے نام بتا دئیے !

مشہور مفسرِ قرآن ، حکیم الاُمَّت ، مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ مجلسِ وعظ تھی  ( یعنی یہ وہ بابرکت اجتماع تھا جس میں حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام خطیب تھے ، فرشتے سامِعِین یعنی سننے والے تھے )  اور قربان جائیے ! کیا شان ہے حضرت آدم  عَلَیْہِ السَّلام کی... ! !   کہ اس وقت سب فرشتوں کی ساری ڈیوٹیاں ختم کر کے آپ کے سامنے حاضِری کا حکم دیا گیا ، اس وقت سب فرشتوں کی عِبَادت حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کا وعظ سننا تھی۔ ( [1] )  


 

 



[1]...تفسیر نعیمی، پارہ:1، سورۂ بقرہ، زیرِ آیت:33، جلد:1، صفحہ:280 بتغیر قلیل۔