Book Name:Iman Ke Dako
یعنی اُس وقت تک انہیں چھوڑتے رہو، تب تک ان سے مُنہ پھیرتے رہو جب تک اللہ پاک اپنا حکم نہ لے آئے۔ جب حکم آجائے گا، تب اُن کا عِلاج بھی کر دیا جائے گا۔
-اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ(۱۰۹)(پارہ:1، سورۂ بقرہ:109)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
یعنی اللہ پاک چاہے تو ابھی ان بدنصیبوں کو دُنیا سے مِٹا ڈالے، وہ ہر چیز پر قُدْرت رکھتا ہے مگر اُس کے کام حکمت سے ہیں، لہٰذا اِنہیں چھوڑنے اور اِن کی جانِب سے تَوَجُّہ ہٹانے کا حکم ایک حکمت کے تحت ہے، جب وہ حکمت پُوری ہو جائے گی، تب اِن کا عِلاج بھی کر دیا جائے گا۔
اِسْلام میں وعدہ وَفائی کی اہمیت
پیارے اسلامی بھائیو! وہ کیا حکمت تھی، جس کے تحت اِن غیر مسلموں کو چھوڑنے اور اِن کی جانِب سے تَوَجُّہ ہٹانے کا حکم دیا گیا؟ یہ بھی سُن لیجیے! بہت سبق آموز بات ہے، ہوا یُوں کہ جب پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہجرت کر کے مدینہ مُنورہ تشریف لائے تو آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے یہاں موجود یہودیوں سے اَمن معاہدہ فرمایا تھا۔
یہودی ویسے ہی عہد توڑنے میں مشہور ہیں، وعدے تو کبھی نبھاتے ہی نہیں، ان بدنصیبوں نے اللہ پاک سے عہد کر کے توڑ ڈالے تو باقی بات ہی کس کی کرنی۔ چنانچہ بظاہِر دِکھانے کو انہوں نے امن معاہدہ تو کیا مگر خفیہ طَور پر مسلمانوں کے خِلاف سازشیں رچاتے رہے۔ مسلمانوں کا اِیْمان لُوٹ لینے کی کوششیں کرتے رہے۔ چونکہ انہوں نے اِعْلانیہ عہد نہیں توڑا تھا، اس لیے اللہ پاک نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ ان کے خِلاف تلوار