Book Name:Iman Ke Dako
یہ بَس فائنل بات ہے کہ
اپنا عزیز وہ ہے جسے تُو عزیز ہے
ہم کو ہے وہ پسند جسے آئے تُو پسند([1])
جب غزوۂ اُحُد ہوا، آپ جانتے ہیں کہ غزوۂ اُحُد میں مسلمانوں کو بہت مَشَقَّت اُٹھانی پڑ گئی تھی، اسی غزوے میں رسولِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے دَنْدانِ مُقدّس شہید ہوئے، حضرت امیر حمزہ رَضِیَ اللہ عنہ کی شہادت بھی اسی وقت ہوئی تھی۔
غزوۂ اُحُد سے واپس لوٹے تو یہودیوں نےحضرت حُذَیْفہ بن یمان اور حضرت عمّار بن یاسِر رَضِیَ اللہ عنہما کو گھیر لیا۔ کہنے لگے: اے حُذَیْفہ! اے عمّار...!! دیکھو! اگر اِسْلام سچا دِین ہوتا، اللہ پاک کےہاں مَقْبول ہوتا تو خُود بتاؤ! کیا اللہ پاک اُحُد میں تمہاری مدد نہ فرماتا؟ کیا (مَعَاذَ اللہ!) اللہ پاک کی اتنی قُدْرت بھی نہیں کہ اپنے مَقْبول دِین اور پیارے بندوں کی مٹّھی بھر غیر مسلموں کے خِلاف مدد فرمائے۔ اِس سے ثابِت ہوتا ہے کہ اِسْلام سچا دِین نہیں ہے۔
(اب یہ دلیل تو بڑی بھاری تھی، ہمارے ہاں بھی غیر مسلم اس طرح کے ڈورے ڈال رہے ہوتے ہیں؛ دیکھو جی اگر اسلام ہی سچا دِین ہوتا تو غیر مسلموں کو اتنی ترقی کیوں ملتی؟ وہ تو چاند پر پہنچ گئے، انہوں نے اتنی اُونچی اُونچی بلڈنگز(Buildings) بنا لیں، وہ امیر کبیر ہو گئے، اگر اسلام سچا دِین ہوتا تو کیا یہ سب کچھ مسلمانوں کو نہ ملتا...؟ ہم میں کمزور اِیْمان والے لوگ اس چکر میں بہہ جاتے ہیں۔
قربان جائیے! صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کے اِیْمان پر...!! یہودیوں نے بڑا موقع دیکھ کر، بڑے وقت پر جال پھینکا تھا مگر سامنے بھی تو محبوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے جاں نثار