Iman Ke Dako

Book Name:Iman Ke Dako

اسے جواب دینا ہی دینا ہے، جب تک ہم کسی کے ساتھ مُنَاظرہ نہ کر لیں، چین نہیں آتا۔ ایک سے ایک اَن پڑھ جاہِل جنہیں قرآنِ کریم کا ترجمہ درست نہیں آتا، وہ جناب کیمرہ خرید کر سوشل میڈیا پر بیٹھ کر بدمذہبوں، غیر مسلموں اور مُلْحِدوں کے ساتھ مُنَاظرے کر رہا ہوتا ہے۔ یہ غلط طریقہ ہے۔ مُنَاظرہ وہ کرے،  جو اِس فَن میں مہارت رکھتا ہو، جس کے پاس سالہا سال کاتجربہ ہو۔ جاہِل حضرات جوش میں آ کر مُناظِرے تو کر لیتے ہیں، کچھ عرصے کے بعد پتا چلتا ہے کہ حضرت جی خُود بھی پٹڑی سے اُتر چکے ہیں۔ پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے فتنوں سے بچنے کا کیا طریقہ بتایا؟ بندہ بکریاں لے، پہاڑوں کی طرف نکل جائے، وہیں بکریاں چرائے، ان کا دُودھ پئے اور مزے سے عبادت کرتا ہوا زندگی گزارے۔

مقصد یہ ہے کہ بندہ فتنوں کی طرف تَوَجُّہ ہی نہ کرے۔ نہ کسی کی سُنے، نہ کسی کو سُنائے، بَس اپنے دِین پر چلے، اپنے رَبّ سے واسطہ رکھے۔

عشق پر اَعْمال کی بنیاد رکھ 

اِیْمان کی حفاظت کا ایک طریقہ تو یہ ہو گیا۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنے اِیْمان کی بنیاد عشق پر رکھیں۔  شیخ سلطان باہُو  رحمۃُ اللہ علیہ  فرماتے ہیں:

اِیْمان سلامت ہر کوئی منگے، عشق سلامت کوئی ہو

یعنی اِیْمان کی سلامتی تو سب مانگتے ہیں مگر عشق کی سلامتی کوئی نہیں مانگتا۔ حالانکہ عشق سلامت رہ گیا تو اِیْمان خُود ہی محفوظ ہو جائے گا۔ اس لیے چاہیے کہ عشق کی سلامتی مانگیں۔ اپنے عشق میں، محبّتِ اِلٰہی میں، عشقِ رسول میں کسی قسم کی کوئی کمی نہ آنے دیں۔