Iman Ke Dako

Book Name:Iman Ke Dako

صِفَر اور ایک کا فلسفہ

پیارے اسلامی بھائیو! اِیْمان کتنا اَہَم ہے، میں ایک مثال سے واضِح کرتا ہوں؛ ایک واقعہ بیان کیا جاتا ہے: ایک شخص تھا، بہت غریب تھا، دُور کسی گاؤں میں رہا کرتا تھا۔ ایک مرتبہ اپنی غربت سے تنگ آیا کہیں بیٹھا تھا۔ وہاں سے ایک اللہ والے کا گزر ہوا، گرمی کا مَوْسَم تھا، اُن اللہ والے کو پیاس لگی تھی، اُنہوں نے اُس غریب سے کہا: بیٹا پانی پلا دو۔ اُس غریب نے جلدی سے گلاس لیا، پانی بھرا اَور اُنہیں پِلا دیا۔

اب اللہ کے نیک بندے نے اسے اِنْعام  یہ دیا کہ اس غریب کے ہاتھ پر   ایک لکھ دیا۔ عَدَدْ ہوتا ہے نا: 1۔ انگلش میں One کہتے ہیں۔ یہ لکھ دیا۔  اُس ایک لکھنے کی برکت یہ ہوئی کہ اس غریب کو روزانہ ایک روپیہ ملنا شروع ہو گیا۔ کچھ دِن یونہی گزرے، ایک دِن اسی جگہ بیٹھا تھا، ایک اور اللہ والے کا گزر ہوا، انہوں نے بھی پانی مانگا، اس نے پِھر پانی پلا دیا، اُن اللہ والے نے اِنْعام دینا چاہا، دیکھا کہ  اس کے ہاتھ پر  ایک تو پہلے ہی لکھا ہوا ہے، انہوں نے ایک کے ساتھ ایک صِفَر لگا دیا۔ اب یہ 10 بن گیا۔ چنانچہ اسے روزانہ 10 روپے ملنا شروع ہو گئے۔ وقت گزرتا گیا، کچھ دِن کے بعد ایک اور بزرگ تشریف لائے، پانی پیا، 10 کے ساتھ ایک اور صِفَر لگا دیا، اب روزانہ 100 روپے ملنے لگے۔ ایک اور بزرگ سے ملاقات ہوئی، انہوں نے ایک صِفَر مزید بڑھا دیا، اب روزانہ 1000 روپے ملنے لگے۔ کہاں وہ غریب کنگال جس کے پاس کھانے کو کچھ نہیں تھا، اب روزانہ 1000 روپیہ ملتا ہے۔ بَھلے وقت تھے، 1000 کی بڑی وِیْلِیُو (Value) ہوا کرتی تھی۔ چنانچہ یہ شخص دیکھتے ہی دیکھتے امیر ہو گیا۔ پیسے کی رَیْل پَیل ہو گئی۔