Iman Ke Dako

Book Name:Iman Ke Dako

اب جب اس کے پاس پیسہ آیا تو ساتھ ہی کچھ غرور بھی آ گیا۔ پہلے تو یہ آتے جاتے بزرگوں کو، راہ چلتے مسافروں کو پانی پِلا دیا کرتا تھا، اب اس کام میں اپنی بےعزّتی سمجھنے لگ گیا۔ ایک دِن یُوں ہوا کہ وہ پہلے والے بزرگ جنہوں نے اس کے ہاتھ پر 1 لکھا تھا، اُن کا اسی جگہ سے گزر ہوا، جب اس مقام سے گزرے تو یاد آیا، یہاں ایک شخص تھا، جس نے مجھے پانی پلایا تھا۔ چنانچہ لوگوں سے پوچھا: بھئی! یہاں ایک غریب آدمی تھا، بیٹھا رہتا تھا، آتے جاتے کو پانی پلایا کرتا تھا، وہ کہاں گیا۔ لوگوں نے بتایا: اس کی تو قسمت چمک گئی، وہ تو اب بڑا اَمیر کبیر ہے۔ یہ بزرگ اس کا پتا پوچھ کر اس سے ملنے تشریف لے گئے۔ اسے دیکھا  کہ بڑا مغرور ہو گیا ہے۔ انہوں نے کیا کِیا اس کے ہاتھ سے  اپنا لکھا ہوا 1 مِٹا دیا۔ اس ایک ہی کی تو سب بہاریں تھیں، اس ایک کے ساتھ لگی ہوئی   تین صِفْرَیں(000) ایک ہزار  اسی ایک کی وجہ سے تو بنی ہوئی تھیں، جب وہ ایک مٹ گیا تو پیچھے صِرْف صِفریں رہ گئیں۔

چنانچہ اُس کی پِھر سے اُلٹی گنتی شروع ہو گئی، روزانہ ایک ہزار ملتا تھا، اب صِفَر رہ گیا اور  یہ پِھر سے غریب ہو گیا۔

یہ ایک سمجھانے کی مثال ہے۔ جس طرح یہ 3صِفْرَیں اکیلی کچھ بھی نہیں ہیں، ساتھ ایک لگ جائے تو ہزار بن جاتی ہیں، ہمارے اِیْمان کی حیثیت بھی اسی ایک والی ہے *ہم جو کچھ مرضی کر لیں *جتنے چاہے اچھے بن جائیں *جتنے چاہے نیک ہو جائیں *جتنے چاہے سخی ہو جائیں *ہزاروں یتیم خانے  بنوائیں *دُنیا کے لاکھوں غریبوں کو کھانے کھلائیں *دُنیا بھر میں ہمارے نام کے جھنڈے لگے ہوں، اگر اس کے ساتھ اِیمان نہیں ہے، یہ سب کچھ بیکار ہے۔  اللہ پاک فرماتا ہے:

وَ قَدِمْنَاۤ اِلٰى مَا عَمِلُوْا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنٰهُ (پارہ:19، سورۂ فرقان:23)

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:اور اُنہوں نے جو کوئی