Book Name:Iman Ke Dako
گرویدہ بنا چکا ہوتا ہے۔ یُوں ہزاروں مسلمان کسی بظاہِر جُبّہ و دَستار والے کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دے ڈالتے ہیں اور وہ اِیْمان کی شاخ کو اندر سے اتنا کھوکھلا کر دیتا ہے کہ اُس میں پائیداری بچتی ہی نہیں ہے۔
کاش! ہم اپنے دِین کے مُعَاملے میں حُسَّاس ہو جائیں۔ جیسے ہی کہیں سے بدعقیدگی کی، بےاِیْمانی کی بُو آئے، بس فورًا اُس سے دُور ہو جائیں۔
پیارے اسلامی بھائیو! یہ غیر مسلموں کی سازِش کا صِرْف ایک نمونہ میں نے آپ کے سامنے رکھا، اس کے عِلاوہ بھی کتنی ایسی راہیں ہیں، جن کے ذریعے یہ لوگ ہمارے اِیْمان پر حملے کرتے ہیں *کسی کو امیر ملکوں میں نوکری پر رکھا جاتا ہے *دوسرے ملکوں کے ویزے دئیے جاتے ہیں *شادیوں کا لالچ دیتے ہیں *مال و دولت کی چمک دکھائی جاتی ہے *دِین تو بعد کی بات ہے، پہلے تو ہم سب انسان ہیں، اس طرح کے فلسفے پڑھائے جاتے ہیں *آزادئ اِظْہارِ رائے کا بیانیہ دیا جاتا ہے۔ اور ایک اور ہتھیار جس کو یورپ کے پڑھے ہوئے، ڈاکٹر اقبال نے واضِح کیا، وہ کہتا ہے: ابلیس نے کُفّار کو مشورہ دیا:
تعلیم کے تیزاب میں ڈال اِس کی خودی کو
ہو جائے مُلائم تو جدھر چاہے اُسے پھیر([1])
وضاحت: یہ جو مسلمان ہیں *انہیں قرآن سے *حدیث سے *اِسْلامی تعلیمات سے بیزار کر دو *دُنیوی تعلیم کو اتنا عام کر دو، اِس کو اتنا اہم بنا دو کہ مسلمان قرآن چھوڑ دیں *بس یورپی فلسفہ پڑھنا شروع کر دیں، جب یہ تعلیم کے تیزاب میں خُوب نرم ہو جائے،