Book Name:Iman Ke Dako
قرآن پڑھا، دِین سیکھا، اب وہ اگر اِسْلام سے پِھر گیا، ضَرور اُس کی کوئی تَو وجہ ہو گی، اُس نے تَورات اور انجیل کی روشنی میں کچھ تو کمی اِسْلام میں دیکھی ہو گی، تبھی تو اِسْلام سے پِھر گیا ہے، لہٰذا ہم بھی اِسْلام چھوڑ دیتے ہیں۔ یُوں تمہاری دیکھا دیکھی وہ بھی اِسلام چھوڑ دیں گے۔([1])
اللہ اکبر! اللہ اکبر! دیکھیے! کتنی باریک سازِش ہے۔ یہ اِعْلانیہ آ کر نمازوں سے روک نہیں رہے، سامنے آ کر شِرْک و کُفْر کی دعوت نہیں دے رہے بلکہ مسلمانوں کے اندر اپنے جاسُوس چھوڑ رہے ہیں، انہیں اِسْلامی لبادہ اَوڑھا رہے ہیں کہ اگر مسلمانوں کا اِیْمان چھیننا ہے تو *اِسْلامی رَنگ رُوپ اپناؤ! *اسلامی رَنگ ڈھنگ اپناؤ! *قرآن پڑھو *حدیثیں پڑھو *اِن کے ساتھ مِل کر نمازیں پڑھو! *خُود کو سچا پکّا مسلمان کہلواؤ! پِھر انہیں اِسْلام کے خِلاف اُکسانا، تب یہ اِیْمان چھوڑ دیں گے۔
آج کل بھی ایسی کتنی سازِشیں رَچائی جاتی ہیں، مسلمانوں کے اندر سے دُنیا پرست، مال و دولت کے حریص، بےایمانوں کو ڈھونڈا جاتا ہے، انہیں اسلامی حلیہ پہنایا جاتا ہے، پِھر یہی کھڑے ہو کر خطبے پڑھتے ہیں، یہی اُٹھ کر قرآن کی غلط سلط تشریح کر رہے ہوتے ہیں، یہی جناب لوگوں کو دِین پڑھا رہے ہوتے ہیں، پِھر کچھ عرصے کے بعد پتا چلتا ہے کہ مابدولت نے رسولِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ، صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان اور اَوْلیائے کرام کی شان میں نازیبا باتیں کہنا شروع کر دی ہیں، پِھر آہستہ آہستہ پتا چلتا ہے کہ فُلاں صاحب کے تو غیر مسلموں کے ساتھ روابط ہیں، پِھر رفتہ رفتہ بات کھلتی ہے تو پتا چلتا ہے کہ غیر مسلموں کے ساتھ صِرْف روابط نہیں تھے، وہ تو اُن کے آلۂ کار تھے۔ مگر افسوس! جب تک یہ حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے، تب تک وہ کتنے مسلمانوں کو اپنا