Book Name:Iman Ke Dako
چمک دمک دکھاتے ہیں، پِھر جب آدمی قرآن سے غافِل ہو گیا، اب اسے جیسے چاہیں پھیر لیں، وہ پھر جائے گا۔
پیارے اسلامی بھائیو! دُنیا بھر کے غیر مسلم، ان کے اتنے سارے ہتھیار، ایسی باریک باریک سازِشیں...!! دوسری طرف ہم مسلمان، ہمارا سب سے قیمتی اَثَاثَہ ہمارا اِیْمان ہے۔ اب ہم کریں تو کیا کریں...؟ اپنا اِیْمان بچائیں تو کیسے بچائیں...؟ آج کے دَور میں اس کا صِرْف و صِرْف ایک ہی طریقہ ہے، اللہ پاک نے فرمایا:
وَ اصْفَحُوْا
یعنی ان سب کی جانِب سے تَوَجُّہ ہٹا لو...!! کسی کی سُنا ہی نہ کرو! کسی کی جانِب دھیان ہی نہ دیا کرو! اپنا اِیْمان بس پکا ہے، اپنا دِین بَس سچا ہے، اب کسی دوسرے کی سُننے کی ہمیں حاجت ہی نہیں ہے۔ میاں محمد بخش رحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہیں نا:
جَیْہَڑِیْ مِہْنْدِیْ رَنْگ نَا دَیْوَے کِی اُس دَا لَانا
سَوہنے مِلَنْ ہَزَارَاں، اَسَاں نَئِیْں یَار وَٹَانا
یہ ایک مِثَال ہے۔ مہندی لگانے کا مقصد ہے کہ رنگ آئے۔ مثلاً ہم سَر اور داڑھی کے بالوں میں مہندی لگاتے ہیں، کیوں لگاتے ہیں؟ تاکہ سفید بال سُرخ ہو جائیں، عورتیں ہاتھوں پر مہندی لگاتی ہیں، کیوں؟ تاکہ اُس کا رنگ آئے، بعض اَوْقات مرد بھی ہاتھوں پیروں پر مہندی لگا لیتے ہیں، یہ حرام اور گُنَاہ ہے۔([1]) خیر! مقصد یہ ہے کہ اگر مہندی کا