Book Name:Iman Ke Dako
اب اسے موڑنا آسان ہو جائے گا، اب اسے جدھر چاہو اُدھر پھیر لو...!!
ظاہِر ہے جس بندے نے ساری زِندگی بستہ(Bag) کندھے پر رکھ کر انگریزوں کی لکھی ہوئی کتابیں ہی پڑھیں، قرآنِ کریم کو کبھی کھولا ہی نہیں، اِسے سمجھا ہی نہیں، ہمارا رَبّ ہم سے کیا فرماتا ہے، اس پر کبھی توَجُّہ ہی نہیں کی، اس کے سامنے جب فلسفیانہ باتیں رکھی جائیں گی، عقل پرستی کے فلسفے جھاڑے جائیں گے، وہ تو اسی کا گروِیدہ ہو جائے گا، یُوں وہ قرآن اور اِسْلام سے بیزار ہو جائے گا۔ لہٰذا کہا:
تعلیم کے تیزاب میں ڈال اِس کی خودی کو
ہو جائے مُلائم تو جدھر چاہے اُسے پھیر([1])
میں وضاحت کر دُوں؛ دُنیوی تعلیم سیکھنا، عصری عُلُوم سیکھنا جب کہ جائِز باتیں ہوں اور جائز طریقے سے سیکھی جائیں تو یہ گُنَاہ نہیں ہے بلکہ اب تو وقت کی ایک ضرورت بن گئی ہے مگر فرض عُلُوم چھوڑ کر دُنیوی عُلُوم سیکھنا یہ ضَرور گُنَاہ ہے۔ اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ نے اسے حرام اور جہنّم میں لے جانے والا کام لکھا ہے۔ لہٰذا دُنیوی تعلیم سیکھنی ہو تو ضرورتاً سیکھ لیجیے مگر *فرض عُلُوم پہلے سیکھئے! *قرآنِ کریم بھی سیکھئے! *حدیثیں بھی سیکھئے! *نماز، روزے کے ضَروری مسئلے بھی سیکھئے! پھر چاہیں تو دُنیوی جائِز علوم جائز طریقے سے سیکھ لیجیے!
خیر میں عرض کر رہا تھا؛ وہ ہتھیار جن کے ذریعے ہمارے اِیْمان پر ڈاکہ ڈالا جاتا ہے، انہیں میں ایک یہ بھی ہے کہ *غیر مسلم ہمیں ہمارے قرآن سے *ہمارے نبی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے فرامین سے *ہماری روایات سے غافِل کرتے ہیں *انگریزی فلسفہ کی