Book Name:Iman Ke Dako
پتا چلا؛ غیر مسلم ہزارہا اَچّھے کام کر کے بھی جہنّم کا حقدار ہے، اِیْمان والا تھوڑے کام کر کے بھی جنّت کا حقدار ہے، اس لیے کہ اِیْمان والے کا دِل زرخیز زمین ہے۔ قصور غیر مسلم کا اَپنا ہے۔ وہ اِیْمان قبول کرے، اپنی ساری صِفْروں کو کروڑ بنا لے۔
پیارے اسلامی بھائیو! اِس سب تفصیل کا مدّعا یہ ہے کہ ہمارا سب سے قیمتی اَثاثہ ہمارا اِیْمان ہے۔ مشکل یہ ہے کہ *ساری کی ساری دُنیا *کیا اَہْلِ کتاب *کیا مُشْرِک *کیا مُلْحِدْ، سب ہمارے اِیْمان ہی کے پیچھے پڑے ہیں، سب یہی چاہتے ہیں کہ کسی طرح ہم سے ہمارا اِیْمان چھین لیں اور ہمیں کُفْر کی گہرائی میں گِرا ڈالیں۔
اِس اتنی قیمتی تَرِین دولت پر اتنے سارے ڈاکوؤں کی نظر ہے اور آہ...!! افسوس! ہم ہیں کہ اِس کی حفاظت کی فِکْر ہی نہیں کرتے ہیں۔ اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہیں:
سُونا جنگل رات اندھیری چھائی بدلی کالی ہے
سونے والو جاگتے رہیو چوروں کی رکھوالی ہے
آنکھ سے کاجَل صاف چُرا لیں، یاں وہ چور بَلا کے ہیں
تیری گٹھری تاکی ہے اور تُو نے نیند نکالی ہے([1])
وضاحت: اِس دُنیا کی مثال اس جنگل کی سی ہے جس میں ہر طرف سَناٹا ہو، رات بھی اندھیری ہو اور اُوپر سے کالی گھٹائیں بھی چھائی ہوں ، جس طرح اس جنگل میں سفر کرنے والا چور ڈاکوؤں سے خوف زدہ رہتا ہے اور اپنی آنکھیں کھلی رکھتا ہے یونہی اس دنیا میں ہمارے ایمان کے ڈاکو بھی گھات لگائے بیٹھے ہیں، لہٰذا اپنے اِیمان کو بچانے کی فکر کر آنکھیں کھلی