Book Name:Aadab e Zikr e Rasool صلی اللہ تعالی علیہ وسلم
وَ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابٌ اَلِیْمٌ(۱۰۴)(پارہ:1، سورۂ بقرہ:104)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:اور کافِروں کے لیے درد ناک عذاب ہے۔
یعنی تُم اِس لفظ کا استعمال چھوڑ دو۔ باقی رہے وہ بدبخت گستاخ غیر مسلم، اُن کے لیے دردناک عذاب ہے۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! اِس آیتِ کریمہ کے تَعلُّق سے سب سے پہلے تو اِس بات پر غور فرمائیے! یہاں جو فرمایا:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا (پارہ:1، سورۂ بقرہ:104)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:اے ایمان والو!
اِس اِیْمان والوں سے کیا صِرْف صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان ہی مُراد ہیں؟ ہم اِس خطاب میں شامِل نہیں ہیں؟ بالکل ہیں۔ جیسے صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان لفظ راعِنَا استعمال نہیں کر سکتے تھے، آج ہم بھی نہیں کر سکتے۔ مَعْلُوم ہوا؛ یہ آیتِ کریمہ قیامت تک آنے والے اَہْلِ اِیمان کے لیے ہے۔ اور قربان جائیے! اِس آیتِ کریمہ میں حکم دیا گیا:
وَ قُوْلُوا انْظُرْنَا (پارہ:1، سورۂ بقرہ:104)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:اور یوں عرض کرو کہ حضور ہم پر نظر رکھیں۔
یعنی اے اِیْمان والو...!! کہو! یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! ہم پر نظرِ عنایت فرمائیے!
سُبْحٰنَ اللہ! اَہْلِ ایمان کو پہلا خطاب ہے اور حکم دیا جا رہا ہے کہ ہمارے مَحْبوب صَلَّی