Aadab e Zikr e Rasool صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

Book Name:Aadab e Zikr e Rasool صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

یہاں سے ہمیں یہ سبق ملا کہ رسولِ اَکْرم، نُورِ مُجَسَّم  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کا ذِکْرِ خیر ہو تو ہم پر لازِم ہے کہ ہم لفظوں کا چُنَاؤ اِنتہائی احتیاط کے ساتھ، سراپا اَدَب بن  کر کیا کریں۔ آپ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کی شانِ عظمت و رِفْعت میں کوئی بھی ہلکا لفظ بولنا، کوئی اچھا لفظ ہی ہو، کمی والے لہجے میں بولنا سخت تَرِین محرومی اور جُرْم ہے۔

صحابئ رسول کا کمال ادب

اِس تَعلُّق سے صحابۂ کرام  علیہمُ الرّضوان   کا مُقَدَّس انداز دیکھیے! کتنا پیارا تھا۔ یہ بلند رُتبہ حضرات  نبیوں کے نبی، رسولِ ہاشمی  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کا  ذِکْرِ خیر کرنے میں اِنتہائی احتیاط اور ادب سے کام لیا کرتے تھے۔ مشہور واقعہ ہے۔ حضرت عبّاس  رَضِیَ اللہ عنہ  آپ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کے چچا جان ہیں۔ ایک مرتبہ کسی نے آپ سے پوچھا: اَنْتَ اَکْبَرُ اَمِ النَّبِیُّ   صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   یعنی عُمر میں آپ بڑے ہیں یا پیارے مَحْبوب  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ؟

(اب دیکھیے! بات تو بڑی سیدھی سی تھی، حضرت عبّاس  رَضِیَ اللہ عنہ  چچا ہیں، عمر کے لحاظ سے آپ ہی بڑے تھے اور سُوال کا جواب بھی بڑا سادہ سا تھا، آپ کہہ دیتے کہ میں پہلے پیدا ہوا، عمر میں بڑا مَیْں ہوں۔ اس میں کوئی بےادبی نہیں تھی، کوئی گستاخی نہیں تھی مگر قربان جائیے! صحابۂ کرام  علیہمُ الرّضوان   کیسے کمال کے  ادب والے تھے، جب بات نبیوں کے سردار  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کی ہو اور لفظ کسی بھی پہلو سے ہلکا بول دیا جائے، صحابۂ کرام  علیہمُ الرّضوان   کو یہ بات گوارا ہی نہیں تھی۔) چنانچہ حضرت عبّاس  رَضِیَ اللہ عنہ  نے فرمایا: ہُوَ اَکْبَرُ مِنِّيْ وَ اَنَا وُلِدْتُّ قَبْلَہٗ یعنی بڑے تَو پیارے مَحْبوب  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   ہی ہیں البتہ! دُنیا میں وِلادت میری پہلے ہوئی تھی۔ ([1])

سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! انداز دیکھیے! شانِ رسالت کے مُعاملے  میں یہ


 

 



[1]...مصنف ابن شیبہ، کتاب التاریخ، باب کتاب التاریخ،جلد:8، صفحہ:48  حدیث:65۔