Book Name:Aadab e Zikr e Rasool صلی اللہ تعالی علیہ وسلم
اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی خِدْمت میں اُنْظُرْنَا کہا کرو! پِھر ہم کیوں نہ کہیں:
یَارَسُوْلَ اللہ اُنْظُرْ حَالَنَا، یَاحَبِیْبَ اللہ اِسْمَعْ قَالَنَا
اِنَّنِیْ فِیْ بَحْرِ غَمٍّ مُّغْرَقٌ خُذْ یَدِیْ سَہِّلْ لَنَا اَشْکَالَنَا
ترجمہ:اے اللہ پاک کے پیارے رسول صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! ہمارے حالات پر نظرِ رحمت فرمائیے! اے مَحْبوبِ خدا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! ہماری عرض سنیے! میں پریشانیوں کے سمندر میں غرق ہوں ، میرا (گناہوں سے لِتْھڑا ہوا) ہاتھ تھام لیجیے! اور ہماری مشکلات آسان فرما دیجیے۔
حاضِر ہے درِ دولت پہ گدا، سرکار تَوَجُّہ فرمائیں
محتاجِ نظر ہے حال مِرا، سرکار تَوَجُّہ فرمائیں
میں کب آنے کے قابِل تھا، رحمت نے یہاں تک پہنچایا
سرکار پہ تَن مَن جان فِدا، سرکار توجہ فرمائیں
اِک میں ہی نہیں، پُوری اُمّت، سارِی دُنیا، سارِی خَلْقَتْ
تکتی ہے رستہ رحمت کا، سرکار تَوَجُّہ فرمائیں
حضرت علی بن مصطفےٰ عَسْقَلَانِیْ رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ ہم بحری جہاز میں سَفَر کر رہے تھے۔ اچانک سمندری طُوفان آ گیا۔ اتنا سخت طُوفان تھا کہ ہمیں غرق ہونے کا بہت خطرہ ہو گیا۔
بحری سفر میں ایسا جب معاملہ ہو تو کشتی اور جہاز کا بَوجھ ہلکا کیا جاتا ہے۔
جب کشتی ڈوبنے لگتی ہے تو بوجھ اُتارا کرتے ہیں