Aadab e Zikr e Rasool صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

Book Name:Aadab e Zikr e Rasool صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

چنانچہ فرماتے ہیں: چونکہ جہاز ہچکولے لے رہا تھا، لہٰذا ہم نے اپنا سامان اُٹھا کر سمندر میں پھینک دیا تاکہ جہاز کا بوجھ ہلکا ہو جائے۔ جہاز اب بھی ہچکولے لے رہا تھا۔ اب بس ایک ہی آس تھی، ہم سب نے بارگاہِ رسالت میں اِسْتِغَاثَہ پیش کرنا شروع کر دیا۔

اَلْبَحْرُ عَلَا وَ الْمَوْجُ طَّغیٰ مَنْ بَیْکَسْ و طُوْفَاں ھَوْش رُبَا

مَنْجدَھَار   میں  ہُوں،  بِگڑی  ہے  ہوا،  مَوْرَیْ  نَیَّا  پَار  لگا  جانا([1])

وضاحت:یارسولَ اللہ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم !  دریا  اُونچا  اور موجیں طُغیانی پر ہیں،مَیں بے کس اکیلا ہوں، طوفان سے ہوش اڑا جاتا ہے، بیچ دریا پانی کا بہاؤ بہت تیز اَور ہوا بھی مخالف سمت چل رہی ہے، یارسولَ اللہ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! میری کشتی کنارے لگا دیجیے!

فرماتے ہیں: ہمارے ساتھ ایک شخص تھا، مَغْرِبْ کا رہنے والا تھا، بہت نیک تھا۔ اُس نے ہمارے استغاثوں کی آواز سُنی تو کہنے لگا: لوگو...!! پُرسکون رہو! بیشک مجھے خواب میں مَحْبوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کی زیارت نصیب ہوئی، میں نے عرض کیا: یارسولَ اللہ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! آپ کے اُمّتی آپ کے حُضُور اِسْتِغَاثَہ پیش کر رہے ہیں۔ میری عرض سُن کر پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے حضرت صِدِّیق اکبر  رَضِیَ اللہ عنہ  کی طرف نظر فرمائی اور اُنہیں جہاز والوں کی مدد کا حکم دیا۔ پس میں نے دیکھا کہ حضرت صِدِّیقِ اکبر  رَضِیَ اللہ عنہ    سمندر میں داخِل ہوئے، جہاز کو پکڑا اَور کھینچتے ہوئے خشکی تک لے گئے۔

حضرت علی بن مصطفےٰ  رحمۃُ اللہ علیہ  فرماتے ہیں: وہ وقت تھا کہ طُوفان تھم گیا، اِس کے


 

 



[1]...حدائقِ بخشش، صفحہ:43۔