Book Name:Aadab e Zikr e Rasool صلی اللہ تعالی علیہ وسلم
بھی اِن آداب کا خیال رکھنے کی بہت ضرورت ہے۔
حُضُور مُحَدِّثِ اعظم پاکستان مولانا سردار احمد رحمۃُ اللہ علیہ بہت بڑے عاشِقِ رسول تھے۔ ایک مرتبہ آپ کی خِدْمت میں ایک شخص حاضِر ہوا۔ اُس نے کسی محفلِ پاک کی رُوْداد سُنائی۔ اِس دوران بولا: نعت شَعْت پڑھی گئی۔
جب اس نے یہ لفظ کہے تو عاشقِ رسول کا دِل تڑپ گیا، حُضُور محدثِ اَعظم پاکستان رحمۃُ اللہ علیہ نے فرمایا: مولانا...! آپ بھی شَعْت بولتے ہیں؟ اِس کی سزا یہ ہے کہ آپ نعت شریف۔ نعت شریف، نعت شریف کا وِرْد کیجیے!([1])
پیارے اسلامی بھائیو! یہ ہوتا ہے ادب...!! غور کیجیے! ہمارے ہاں بھی لوگ نعتِ پاک کا ذِکْر بہت مرتبہ انہی اَلْفاظ کے ساتھ کر جاتے ہیں۔ نہ...!! نہ...!! یہ نسبتِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہے۔ جب یہاں ذِکْر ہو گا تو کمالِ ادب کے ساتھ ہو گا۔
اب ذرا عاشقِ مدینہ سیدی امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکاتُہمُ العالیہ کا اَنداز مبارَک بھی دیکھیے! ذِکْرِ مصطفےٰ کی شان تو اِنتہائی اُونچی ہے، ذِکْرِ مدینہ بھی کرنا ہو تو آپ لفظوں کا چناؤ بہت احتیاط کے ساتھ کرتے ہیں۔ مثلاً مدینہ شریف میں سمت (یعنی Left/ Right وغیرہ) کا ذِکْر کرنا ہو تو سیدھی طرف، اُلٹی طرف نہیں بولتے کیونکہ مدینہ شریف کی ہر چیز سیدھی ہے، وہاں کی کوئی چیز اُلٹی نہیں، اس لیے امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اُلٹی جانِب کی جگہ دِل کی