Book Name:Aadab e Zikr e Rasool صلی اللہ تعالی علیہ وسلم
ساتھ پیارے پیارے اَلْقابات کے ساتھ پُکارو!
اہم وضاحت: یاد رکھیے! یہاں 2باتیں ہیں: ایک ہے پیارے آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو پُکارنا۔ یہ بالکل جائِز ہے۔ درست ہے۔ سعادت کی بات ہے *ایک ہے: نامِ مُحَمَّدزبان سے ادا کرنا۔ یہ بھی بہت سعادت کی بات ہے۔ دِل جُھکا کر، گردن جُھکا کر بڑے ادب سے کہیے! مُحَمَّد۔ اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! دِل کو سکون ملے گا۔
لب پر آ جاتا ہے جب نامِ جناب منہ میں گُھل جاتا ہے شہدِ نایاب
وَجْد میں ہو کے ہم اے جاں! بیتاب اپنے لَبْ چُوم لیا کرتے ہیں([1])
ایک دوسری صُورت ہے، وہ یہ کہ یَامُحَمَّدُ کہہ کر پُکارا جائے۔ یہ درست نہیں ہے۔ حرام ہے۔ کیونکہ اس طرح نام کے ساتھ حرفِ ندا (یعنی یا، اے وغیرہ) لگا کر چھوٹوں کو پُکارا جاتا ہے۔ ادب یہ ہے کہ ہم یَارَسُوْلَ اللہ کہیں، یَاحَبِیْبَ اللہ کہیں، یَانَبِیَّ اللہ کہیں۔ یا رَحْمَۃَ لِّلْعَالَمِیْن کہیں۔ یَا مُحَمَّد کہہ کر نہیں پُکار سکتے۔
آپ غور فرمائیے نا؛ اللہ پاک خالِق ہے، مالِک ہے۔ رَبِّ کریم نے قرآنِ کریم میں دیگر نبیوں کو نامِ پاک سے پُکارا ہے*کبھی یَاآدَمُ کہا*کبھی یَانُوْحُ کہا*کبھی یَااِبْرَاہِیْمُ فرمایا*کبھی یَامُوْسیٰ کہا*کہیں یَاعِیْسیٰ فرمایا۔ مگر اَلْحَمْد کی اَلف سے وَالنَّاس کی سِیْن تک پُورا قرآن پڑھ لیجیے! قرآنِ کریم میں جگہ جگہ ذِکرِ مصطفےٰ موجود ہے، نامِ پاک مُحَمَّد بھی 4مقامات پر آیا ہے، البتہ یَا مُحَمَّد آپ کو پورے قرآن میں کہیں نہیں ملے گا، یعنی اللہ پاک نے بھی آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو یَا مُحَمَّد کہہ کر نہیں پکارا۔ ہاں! پُکارا تو*