Book Name:Aadab e Zikr e Rasool صلی اللہ تعالی علیہ وسلم
تھے۔ کسی لفظ میں گستاخی نہیں بلکہ کسی لفظ میں 0.001 فیصد بھی کوئی شُبہ نکلتا ہوتا تو وہ بھی آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی شان میں استعمال نہیں کیا کرتے تھے *بلکہ یُوں سراپا اَدَب بن کر ذِکْرِ رسول کیا کرتے تھے کہ کوئی غیر مُسْلِم اُن کی زبان سے ذِکْرِ مصطفےٰ سُن لیتا تو کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو جایا کرتاتھا۔ جی ہاں! ایسے واقعات ہوئے ہیں۔ ایک مرتبہ ایک غیر مُسْلِم مدینے آیا تھا۔ اس وقت مَحْبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم دُنیا سے پردہ فرما چکے تھے۔ مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرت علیُ المرتضیٰ، شیرِ خُدا رَضِیَ اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی، آپ نے اتنے پیارے انداز سے اُسے ذِکْرِ رسول سُنایا کہ وہ کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گیا۔([1])
حضرت بَرَاء بن عَازِب رَضِیَ اللہ عنہ صحابئ رسول ہیں۔ ایک مرتبہ آپ سے کسی نے پوچھا: کن جانوروں کی قربانی جائِز نہیں ہے؟ اس سُوال کے جواب میں آپ نے ایک حدیثِ پاک سُنائی۔
(یہاں یہ بھی یاد رکھیے کہ صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان صِرْف حدیثیں سُنایا نہیں کرتے تھے بلکہ کلام فرماتے وقت محبوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے کوئی اِشارہ فرمایا ہوتا، کوئی خاص اَنداز اِختیار فرمایا ہوتا، سامنے والے کو کوئی خاص اَنداز مبارَک دِکھایا ہوتا تو صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان وہ انداز بھی ساتھ اَپنایا کرتے تھے۔) چنانچہ حضرت بَرَاء بن عَازِب رَضِیَ اللہ عنہ نے سُوال کا جواب دینے کے لیے حدیثِ پاک سُنائی۔ حدیث شریف سُنانے کے لیے آپ نے اپنا ہاتھ مبارَک اُوپَر اُٹھایا، اپنی 4اُنگلیوں سے اِشارہ کیا اور فرمایا: قَامَ فِیْنَا رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ