Book Name:Aadab e Zikr e Rasool صلی اللہ تعالی علیہ وسلم
پوچھتے کہ کیا کہتے ہو...؟([1])
تفسیر صراط الجنان میں ہے: بارگاہِ رسالت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا جو ادب و احترام اِس آیت میں بیان ہوا، یہ آپ کی ظاہِری حیاتِ مبارکہ کے ساتھ ہی خاص نہیں ہے بلکہ آپ کی وفات ِظاہری سے لے کر تا قیامت بھی یہی ادب و احترام باقی ہے۔([2])
مشہور مُفَسِّر قرآن، مفتی اَحْمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں :اب بھی حاجیوں کو حکم ہے کہ جب روضۂ پاک پر حاضِری نصیب ہو تو سلام بہت آہستہ کریں اور کچھ دور کھڑے ہوں بلکہ بعض علمائے کرام نے تو حکم دیاہے کہ جب حدیث ِپاک کا درس ہو رہا ہو تو وہاں دوسرے لوگ بلند آواز سے نہ بولیں کہ اگرچہ بولنے والا (یعنی حدیث ِپاک کا درس دینے والا) اور ہے مگر کلام تو رسولُ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا ہے۔([3])
پیارے اسلامی بھائیو! ذِکْرِ رسول کرتے وقت سراپا ادب بننا ضَروری ہے۔ اَلحمدُ لِلّٰہ! عاشقِ ماہِ رسالت امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکاتُہمُ العالیہ کو دیکھا گیا کہ جب بھی آپ ذِکْرِ رسول سُنتے یا کرتے ہیں تو عُمُوماً دِل پر ہاتھ رکھتے اور ہلکا سا سَر کو جُھکا لیتے ہیں۔ یعنی دِل تو ادبِ رسول میں پہلے ہی جھکا ہوا ہے، مزید اِس ادب کا اِظہار سَر جھکا کر بھی کر رہے ہوتے ہیں۔ اللہ پاک ہمیں بھی ایسی توفیق نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد