Aadab e Zikr e Rasool صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

Book Name:Aadab e Zikr e Rasool صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

ہیں، لہٰذا جس لفظ میں ایسی گنجائش ہو، تم اُس لفظ کا استعمال ہی چھوڑ دو! تاکہ بےادبی کا دروازہ ہی بند ہو جائے۔([1])  اعلیٰ حضرت  رحمۃُ اللہ علیہ  فرماتے ہیں نا؛

مگر     سَدِّ     ذرائع      داب     ہے       ان        کی        شریعت       کا([2])

مَفْہُوم:یعنی شریعتِ مصطفےٰ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   کا اُسْلوب یہ ہے کہ اِس میں بُرائی کے دروازے اوّل ہی سے بند کر دیئے جاتے ہیں۔

یہ بھی ہمارے لیے سبق ہے، شریعت کا اَنداز یہ ہے کہ ہماری شریعت خَطا کے دروازوں کو ہی بند کر دیتی ہے۔ لہٰذا ہمیں بھی چاہیے کہ بُرائیوں کے دروازوں کو دیکھیں تو اِنہیں بند کیا کریں۔

خیر! آگے چلیے! اللہ پاک نے فرما دیا کہ تم نے  راعِنَا کا لفظ استعمال نہیں کرنا۔ پِھر اِس کی جگہ کیا بولنا ہے؟ فرمایا:

وَ قُوْلُوا انْظُرْنَا (پارہ:1، سورۂ بقرہ:104)

 تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان: اور یوں عرض کرو کہ حُضور ہم پر نظر رکھیں۔

یعنی عرض کیا کرو! اُنْظُرْنَا یعنی یا رسولَ اللہ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! ہم پر نظرِ عنایت فرمائیے!

وَ اسْمَعُوْاؕ- (پارہ:1، سورۂ بقرہ:104)

 تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:اور پہلے ہی سے بغور سُنو۔

یعنی کلامِ پاک کو پہلے ہی تَوَجُّہ کے ساتھ سُنا کرو! تاکہ مَحْبوب  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کو کلامِ پاک دُہرانے کی زَحمت ہی نہ ہو۔([3])

 



[1]...تفسیر قرطبی، پارہ:1، سورۂ بقرہ، زیرِ آیت:104، جلد:1، جز:2، صفحہ:39 خلاصۃً ۔

[2]...حدائقِ بخشش، صفحہ:39۔

[3]...تفسیر نسفی، پارہ:1، سورۂ بقرہ، زیرِ آیت:104، جلد:1، صفحہ:118۔