Faizan e Imam Syuti رحمۃ اللہ علیہ

Book Name:Faizan e Imam Syuti رحمۃ اللہ علیہ

سرکار   صَلَّی  اللہ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی مرضی ہے، ہماری طرف سے طلب تو پکّی ہونی چاہئے، کسی کو گھر بُلانا ہو تو وہ آئے یا نہ آئے، آدمی گھر کی تو صفائی ستھرائی رکھتا ہی ہے کہ نجانے آنے والا کب آ جائے،محبوبِ عالی شان، مکی مدنی سلطان   صَلَّی  اللہ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  تشریف لائیں یا نہ لائیں، یہ اُن کی مرضی، ہمیں تو چاہئے کہ دِل اور آنکھیں ان کی راہوں میں بچھائے رکھیں، اپنا دِل اُن کے عشق سے، اُن کی سنّتوں کی محبّت سے سجا سنوار کر رکھیں۔ افسوس! ہم سے یہ بھی نہیں ہو پاتا...!! کاش! ہمیں شوقِ دیدارِ مصطفےٰ   صَلَّی  اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   نصیب ہو جائے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی  اللہ  عَلٰی مُحَمَّد

امام سُیُوطِی اور شوقِ عِلْمِ حدیث

پیارے اسلامی بھائیو!امام جلالُ الدِّیْن سُیُوطِی شافعی  رحمۃُ اللہ  ِعَلَیْہ  کو عِلْمِ دین کا بہت شوق تھا،آپ کثرت کے ساتھ کتابیں پڑھتے،بڑے ذوق و شوق کے ساتھ عِلْمِ دین سیکھتے بھی تھے اور دوسروں تک عِلْم کی باتیں پہنچاتے بھی تھے۔آپ عِلْمِ تفسیر، عِلْمِ حدیث، عِلْمِ فقہ اور عِلْمِ لغت وغیرہ کئی عُلُوم میں کامِل مہارت رکھتے تھے۔ عِلْم کے میدان میں سب سے بڑا درجہ  مُجْتَهِد کا ہے اور امام سُیُوطِی  رحمۃُ اللہ  ِعَلَیْہ  بعض عُلُوم میں درجۂ مُجْتَهِد تک پہنچے ہوئے تھے۔

امام سُیُوطِی  رحمۃُ اللہ  ِعَلَیْہ  خصوصیت کے ساتھ کی حدیثیں پڑھنے کے بہت ہی شوقین تھے۔ آپ نے حدیثِ پاک کی بہت ساری کتابیں بھی لکھی ہیں اور حدیثیں زبانی یاد بھی کیا کرتے تھے۔ آپ فرماتے ہیں: مجھے رُوئے زمین پر 2 لاکھ حدیثیں مُیَسَّر آئیں،میں نے وہ ساری کی ساری یاد کر لیں، اگر مزید ملتیں تو وہ بھی یاد کر لیتا۔([1])


 

 



[1]...اَلْکَوَاکِبُ السَّائِرَہ،جز:1، صفحہ:229۔