Book Name:Faizan e Imam Syuti رحمۃ اللہ علیہ
اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! کیا میں جنّتی ہوں؟فرمایا: ہاں(تم جنتی ہو)۔
(اب جنّت میں اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم!ہر مسلمان جائے گا مگر بعض مسلمان وہ ہوں گے جو اپنے گُنَاہوں کی سزا پانے کے لئے پہلے جہنّم میں جائیں گے،پِھر انہیں جہنّم سے نکال کر جنّت بھیجا جائے گا)۔ چنانچہ امام سُیُوطِی فرماتے ہیں:میں نے عرض کیا: یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! کیا میں بغیر عذاب کے جنّت میں جاؤں گا؟ فرمایا: لَکَ ذٰلِکَ یعنی ہاں!تمہارے لئے ایسا ہی ہے۔([1])
شوقِ دِیدارِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم
پیارے اسلامی بھائیو!نعمت ملنا بھی یقیناً ایک سعادت ہے لیکن اس نعمت کی حفاظت کر پانا بڑا کمال ہے۔امام جلالُ الدِّیْن سُیُوطِی شافعی رحمۃُ اللہ ِعَلَیْہ کو یہ نعمت حاصِل تھی کہ آپ کو جاگتے ہوئے دیدارِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نصیب ہوتا تھا،یہ نعمت برقرار رہے،اس سے محرومی نہ ہو،اس کے لئے امام جلالُ الدِّیْن سُیُوطِی رحمۃُ اللہ ِعَلَیْہ بہت فِکْر مند بھی رہتے تھے اور اس کے لئے قربانی دینی پڑتی تو اس سے بھی پیچھے نہیں رہتے تھے۔
یہی سبب تھا کہ آپ بادشاہوں کے دربار میں جانا پسند نہیں کرتے تھے،سلطان قَانْصُوْہ غَوْرِی جو اس دور کا بادشاہ تھا،اس نے بہت کوشش کی کہ آپ اس کے دربار میں تشریف لائیں،اس کے لئے سلطان نے سخت رویے بھی اختیار کئے مگر آپ کبھی اس کے دربار میں نہ گئے،امام صالِح رحمۃُ اللہ ِعَلَیْہ امام سُیُوطِی رحمۃُ اللہ ِعَلَیْہ کے عقیدت مند ہیں،آپ فرماتے ہیں:ایک دِن میں نے گزارش کی کہ آپ سلطان سے ملنے تشریف کیوں نہیں لے جاتے؟ اس پر آپ نے فرمایا: آج تو یہ بات کہی ہے، آج کےبعد کبھی مت کہنا، پِھر آپ