Faizan e Imam Syuti رحمۃ اللہ علیہ

Book Name:Faizan e Imam Syuti رحمۃ اللہ علیہ

نے ایک روایت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: ایک صحابی  کے پاس فرشتے حاضِر ہوتے اور سلام کیا کرتے تھے،ایک مرتبہ انہیں  کوئی مرض لاحق ہوا اور انہوں نے شدید ضرورت کے تحت ایسا عِلاج کر لیا جو تَوَکُّل کے خِلاف تھا اور اس سے حدیثِ پاک میں منع کیا گیا تھا، اُس دِن سے ان کے پاس فرشتوں نے حاضِر ہونا اور سلام پیش کرنا بند کر دیا۔ یہ روایت سُنا کر امام سُیُوطِی  رحمۃُ اللہ  ِعَلَیْہ  نے فرمایا:مجھے بھی یہ خوف ہے کہ ایسا نہ ہو، میں سلطان کے پاس جاؤں اور اس سبب سے دیدارِ مصطفےٰ   صَلَّی  اللہ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی نعمت سے محروم کر دیا جاؤں۔([1])

پیارے اسلامی بھائیو!یہاں ہمارے لئے بھی ایک سبق ہے، تقریباً ہر مسلمان جو عاشقِ رسول ہے، اس کے دِل میں یہ تمنّا تو ہوتی ہے کہ کاش! خواب میں دیدارِ مصطفےٰ   صَلَّی  اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   نصیب ہو جائے۔سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہم اپنی اس تمنّا کے لئے محنت اور کوشش کتنی کرتے ہیں؟ یقیناً یہ ہمارے اختیار میں نہیں ہے، رسولِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم   صَلَّی  اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   جسے چاہتے ہیں،دیدار کی نعمت سے نوازتے ہیں لیکن ذرا سوچئے تو سہی کیا ہم اپنی اس تمنّا کے لئے بھی کچھ محنت کرتے ہیں؟*کثرت سے درودِ پاک پڑھنے والے کے متعلق خوشخبری ہے کہ اسے دیدارِ مصطفےٰ   صَلَّی  اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   نصیب ہوتا ہے،کیا ہم کثرت سے درود شریف پڑھتے ہیں؟*سُنتوں پر عمل کرنے والے کے متعلق اُمِّید ہے کہ پیارے آقا   صَلَّی  اللہ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  اس پر کرم فرما دیں گے،خواب میں تشریف لے آئیں گے،کیا ہم دیدارِ مصطفےٰ   صَلَّی  اللہ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی تمنّا میں سنتوں پر عمل کرتے ہیں؟

سُوال یہ ہے کہ ہم جیسے اپنی دوسری تمنّائیں پُوری کرنے کے لئے دِن رات محنت کر لیتے ہیں، کیا اس تمنّا کے لئے بھی کبھی محنت کی ہے؟ نعمتِ دِیدار سے نوازنا یا نہ نوازنا یہ اُن


 

 



[1]...بَہْجَۃُ الْعَابِدِین،صفحہ:155خلاصۃً۔