Book Name:Faizan e Imam Syuti رحمۃ اللہ علیہ
مُلکِ سَبَا سے چلیں،حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلام کو اس کی خبر ملی تو اپنے درباریوں سے فرمایا:
اَیُّكُمْ یَاْتِیْنِیْ بِعَرْشِهَا
(پارہ:19،النمل:38)
ترجمہ کنزُ العِرْفان: تم میں کون ہے جو اُس کا تخت میرے پاس لے آئے۔
حضرت آصَف بن برخیا رحمۃُ اللہ علیہ جو حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلام کے وزیرتھے،یہ اِسْمِ اعظم جانتے تھے،انہوں نے عرض کیا:
اَنَا اٰتِیْكَ بِهٖ قَبْلَ اَنْ یَّرْتَدَّ اِلَیْكَ طَرْفُكَؕ-
(پارہ:19،النمل:40)
ترجمہ کنزُ العِرْفان:میں اُسے آپ کی بارگاہ میں آپ کے پلک جھپکنے سے پہلے لے آؤں گا۔
چنانچہ حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلام نے آنکھیں بند کر کے کھولیں تو تخت سامنے موجود تھا، سینکڑوں میل دُور سے پلک جھپکنے کی دیر میں ملکہ بلقیس کا بھاری بھرکم تخت لے کر حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلام کی خِدْمت میں پیش کر دینا، یہ طَیُّ الْاَرْض (یعنی زمین سمٹ جانے) کی مثال ہے۔
امام سُیُوطِی رحمۃُ اللہ علیہ کا مختصر تعارف
پیارے اسلامی بھائیو! امام جلالُ الدِّیْن سُیُوطِی رحمۃُ اللہ علیہ 9 وِیں صدی ہجری کے مُجَدِّد اور ولیِ کامِل ہیں([1])*آپ یکم رَجَبُ الْمُرَجَب،849 ہجری کو مِصْر کے شہر قاہِرہ میں پیدا ہوئے اور کم و بیش 62 سال اس دُنیا میں رِہ کر 19 جُمَادَی الْاُولیٰ، سِن 911 ہجری کو دُنیا سے رخصت ہوئے*آپ کا نام:عبد الرحمٰن*کنیت:ابو الفضل اور لقب:جلالُ الدِّیْن ہے۔ دریائے نیل کے کنارے سُیُوط نامی ایک قصبہ تھا، آپ وہیں کے رہنے والے تھے، اس لئے سُیُوطِی کہلائے ([2]) *امام سُیُوطِی رحمۃُ اللہ علیہ کے والِدِ محترم بھی بہت بڑے عالِمِ دین