Faizan e Imam Syuti رحمۃ اللہ علیہ

Book Name:Faizan e Imam Syuti رحمۃ اللہ علیہ

پکڑ لیا اور فرمایا: آنکھیں بند کر لو!میں نے آنکھیں بند کر لیں۔ہم تقریباً 27 قدم چلے تھے کہ فرمایا:اب آنکھیں کھول دو!میں نے آنکھیں کھولیں تو ہم مکہ مُکَرَّمہ میں جنّتُ الْمَعْلٰی کے دروازے پر تھے،ہم نے مسلمانوں کی پیاری اَمِّی جان حضرت خَدِیْجَۃُ الْکبرٰی  رَضِیَ  اللہ  عنہا کے مزارِ پاک کی زیارت کی، پھر حرمِ پاک میں پہنچے، طواف کیا، زَم زَم شریف پیا،پھر مقامِ ابراہیم کے قریب بیٹھے رہے، پھر عصر کی نَماز پڑھی، یہ سب کچھ کر لینے کے بعد امام سُیُوطِی     رَحمۃُ  اللہ  عَلَیْہ    نے مجھے (یعنی اپنے خادِم محمد بن علی     رَحمۃُ  اللہ  عَلَیْہ    کو) فرمایا: اگر چاہو تو میرے ساتھ  واپس چلو، ورنہ حاجیوں کے ساتھ آ جانا۔میں نے عرض کیا:حضور کے ساتھ ہی چلوں گا۔چنانچہ ہم جنّتُ الْمَعْلٰی کے دروازے تک آئے، امام سُیُوطِی     رَحمۃُ  اللہ  عَلَیْہ    نے فرمایا: آنکھیں بند کر لو! میں نے آنکھیں بند کر لیں، تھوڑی دیر کے بعد فرمایا:آنکھیں کھول دو!میں نے آنکھیں کھولیں تو ہم واپس مِصْر پہنچ چکے تھے۔([1])

فاصلے سمٹ جانا بھی اِک کرامت ہے

پیارے اسلامی بھائیو!فاصلے سمٹ جانا بھی اِک کرامت ہے،اسے طَیُّ الْاَرْض (یعنی زمین کا سمٹ جانا) کہا جاتا ہے۔ اللہ  پاک اپنے ولیوں کو یہ شان عطا فرماتا ہے کہ وہ اس دُنیا میں جب چاہیں،جہاں چاہیں،ظاہِری اسباب کے بغیر ہی سَفَر کر لیتے ہیں اور وہ سَفَر جو عام لوگوں کے لئے کئی کئی گھنٹوں بلکہ مہینوں کا ہوتا ہے،اولیائے کرام اسے چند منٹوں میں طَے کر جاتے ہیں۔  کرامت کی اس قسم کا ذِکْر قرآنِ کریم میں بھی ہے،پارہ:19، سُورۂ نمل میں ذِکْر ہے کہ ملکہ بلقیس  اللہ   پاک کے نبی حضرت سلیمان  عَلَیْہِ السَّلام  کی خِدْمت میں حاضِری کے لئے


 

 



[1]...اَلْکَوَاکِبُ السَّائِرَہ،جز:1، صفحہ:229ملتقطًا۔