Book Name:Ahad Torne Ke Nuqsanat
یعنی کیا اُن کی یہی عادَت ہو گئی ہے کہ جب بھی کوئی عہد کرتے ہیں تو اُسے توڑ دیتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ اِیْمان ہی نہیں رکھتے۔
پیارے اسلامی بھائیو! اِس آیتِ کریمہ میں بنیادِی سبق جو ہمارے لیے ہے، وہ یہ کہ عہد نبھانا مسلمان کی شان ہے اور عہد توڑ دینا غیر مسلموں کا طریقہ ہے۔ حدیثِ پاک میں ہے: اِنَّ حُسْنَ الْعَہْدِ مِنَ الْاِیْمَانِ بےشک عہد نبھانا اِیْمان میں سے ہے۔([1])
ایک حدیث شریف میں فرمایا:
لَا اِيمَانَ لِمَنْ لَا اَمَانَةَ لَهٗ وَلَا دِيْنَ لِمَنْ لَا عَهْدَ لَهٗ
ترجمہ: اُس کا اِیْمان نہیں، جوامانت دار نہیں اور جو عہد نہیں نبھاتا، اُس کا کوئی دِین نہیں۔([2])
مَعْلُوم ہوا؛ عہد نبھانا کمالِ اِیْمان کا تقاضا ہے، جو بندہ عہد نہیں نبھاتا ، وہ سخت مُجْرِم ہے۔
عہد توڑنا مُنافَقت کی علامت ہے
حدیثِ پاک میں ارشاد ہوا:
اَرْبَعٌ مَّنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا، وَمَنْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِّنْهُنَّ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِّنَ النِّفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا
ترجمہ: 4عادتیں جس میں ہوں، وہ پکّا مُنافِق ہے اور جس میں (ان عادتوں میں سے) ایک عادَت ہو، اس میں مُنافَقت کی عادت ہے، یہاں تک کہ اس عادَت کو چھوڑ دے۔