Ahad Torne Ke Nuqsanat

Book Name:Ahad Torne Ke Nuqsanat

سُبْحٰنَ  اللہ ! پیارے اسلامی بھائیو!   اللہ  پاک سے  کیے ہوئے عہد کو یُوں نبھایا جاتا ہے۔ ہمارے ہاں تو لوگ پریشانی کے وقت مَنّت مان لیتے ہیں، جب پریشانی دُور ہو جاتی ہے، تب بُھول جاتے ہیں، یاد بھی ہو تو حیلے بہانے تراشنے شروع کر دیتے ہیں۔

دیگ کی مَنّت ماننے والا

ایک چٹکلہ بیان کیا جاتا ہے کہ ایک شخص تھا، وہ  سمندر میں گِر گیا، ڈُوب رہا تھا، جان پر بنی تھی، مَنّت مانی: یا  اللہ  پاک! مجھے بچا لے، غریبوں میں 100 دیگیں تقسیم کروں گا۔ جُونہی منّت مانی  ، ایک لہر آئی، اُس نے اُٹھا کر کِنَارے کی طرف دھکیل دیا۔ اب ذرا سانس میں سانس آئی، جان بچتی نظر آئی، اب غور کرنے لگا: یہ میں نے کیا کِیَا، 5 ہزار کی بھی ایک دیگ ہو تو 100 دیگیں 5 لاکھ کی ہو جائیں گی۔ فوراً منّت تبدیل کی، کہا: یا  اللہ  پاک! جان بچا لے 50 دیگیں تقسیم کروں گا۔ اب ذرا تیرتے تیرتے کِنَارے کے اَور قریب ہو گیا، پِھر خیال آیا: 50 دیگیں بھی اڑھائی لاکھ کی ہو جائیں گی۔ اتنی کیا کرنی ہیں، 25 دیگیں تقسیم کروں گا۔ یُوں کرتے کرتے کِنَارے کے قریب ہوتا گیا، دیگیں گھٹاتا گیا، جب بالکل پانی سے باہَر نکل آیا ، تب تک ارادہ بالکل بدل چکا تھا، سوچا: موت آئی ہوتی تو بچتا ہی کیوں؟ لہٰذا دیگیں تقسیم کرنے کی کوئی ضَرورت نہیں۔ ابھی یہ سوچ ہی رہا تھا کہ بڑی سی لہر آئی، اس نے اُٹھا کر پِھر سمندر میں ڈال دیا۔

یہ سمجھانے کے لیے چٹکلہ عرض کیا۔ ہمارا حال بھی کم و بیش ایسا ہی ہے۔ جب پریشانی ہوتی ہے، مشکل ہوتی ہے، جان پر بنی ہوتی ہے، دوائیں کر کر کے تھک جاتے ہیں، شِفا نہیں ہو رہی ہوتی، تب منّت مان لیتے ہیں،  اللہ  پاک سے عہد کر لیتے ہیں: *یا  اللہ  پاک! مشکل