Book Name:Ahad Torne Ke Nuqsanat
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان : اور جب کبھی انہوں نے کوئی عہد کیا تو ان میں سےایک گروہ نے اس عہد کو پھینک دیا بلکہ ان میں سے اکثر مانتے ہی نہیں ۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے پارہ: 1، سُورۂ بقرہ کی آیت: 100 سننے کی سعادت حاصِل کی، آئیے! آیتِ کریمہ سنتے اور اس کی روشنی میں ملنے والے اَسْباق سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اللہ پاک نے فرمایا:
اَوَ كُلَّمَا عٰهَدُوْا عَهْدًا نَّبَذَهٗ فَرِیْقٌ مِّنْهُمْؕ-بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ(۱۰۰)(پارہ:1، سورۂ بقرۃ:100)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان : اور جب کبھی انہوں نے کوئی عہد کیا تو ان میں سےایک گروہ نے اس عہد کو پھینک دیا بلکہ ان میں سے اکثر مانتے ہی نہیں ۔
آیتِ کریمہ کا مُخْتصَر اور آسان مَفْہُوم یہ ہے کہ کیا بنی اسرائیل کی یہی عادَت ہو گئی کہ جب بھی کوئی عہد کرتے ہیں تو ان میں سے ایک گروہ اس عہد کو پسِ پُشْت ڈال دیتا ہے، عہد کی کچھ بھی پَرْوا نہیں کرتا...؟ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ تَورات پر بھی اِیْمان نہیں رکھتے، اسی لیے عہد توڑنے کو گُنَاہ نہیں سمجھتے۔ اگر یہ تورات کو مانتے ہوتے تو کم از کم عہد تو ضَرور نبھایا کرتے۔([1])