Ahad Torne Ke Nuqsanat

Book Name:Ahad Torne Ke Nuqsanat

جنازے اُٹھتے دیکھیں، سٹرک پر خوفناک قسم کا ایکسیڈنٹ دیکھ لیں تو عہد باندھتے ہیں: *آیندہ کوئی نماز قضا نہیں کروں گا *اب پکّی تَوْبَہ کر لُوں گا *ماں باپ کی خِدْمت کیا کروں گا *آج کے بعد سُودِی لیْن دَین نہیں کروں گا *اب جُھوٹ نہیں بولا کروں گا۔

جب دِل پر خوف کی کیفیت طاری ہوتی ہے تو ایسے عہد ہم کر لیتے ہیں مگر جونہی کیفیت ختم ہوتی ہے، پِھر دُنیا داری میں مَشْغُول ہو جاتے ہیں، عہد بُھول جاتے ہیں۔ یہ بھی غلط انداز ہے۔ جب عہد باندھ لیا، اب اسے نبھائیں۔ ہم  اللہ  پاک سے کیا عہد نبھائیں گے،  اللہ  پاک ہم پر کرم نوازیاں فرمائے گا۔

میری ذِمَّہ داری نَماز پڑھانا ہے

کہتے ہیں: ایک نیک شخص جو بہت غریب تھا،نمازِ عشا  سے فارِغ ہو کر گھر آیا تو دیکھا کہ بچے سَو چکے ہیں۔اس نے بیوی سے پوچھا: کیا بچوں نے عشا کی نَماز پڑھ لی...؟ زوجہ(Wife)بولی: نہیں۔ گھر میں کھانا تھا نہیں، بچّے بھوک سے رَو رہے تھے، لہٰذا میں نے انہیں یُونہی بہلا کر سُلا دیا۔ وہ نیک شخص بولا: انہیں جگاؤ! اور نَمازِ عشا  پڑھواؤ! زوجہ نے مِنَّت سماجت کے لہجے میں کہا:بچے بھوکے ہیں، گھر میں کچھ  کھانے کو نہیں ہے، جاگ گئے تو پِھر کھانا مانگیں گے، بھوک سے روئیں گے۔لہٰذا انہیں سونے دو! شوہر نے جذبۂ ایمانی سے کہا: میرا کام انہیں روٹی دینا نہیں،نَماز پڑھوانا ہے۔ میں اپنا کام کروں گا۔ رِزْق کا ذِمَّہ  اللہ  پاک نے لیا ہے۔ یہ کہہ کر اس نیک شخص نے بچّوں کو جگایا اور انہیں مصلّے پر کھڑا کر دیا۔ ابھی بچّے نَماز ہی پڑھ رہے تھے کہ دروازے پر دستک ہوئی، باہَر ایک شخص بڑے سے تھال(Tray)  میں کئی قسم کے کھانے لے کر کھڑا تھا۔ اس نے یہ تھال اس نیک شخص کو