Book Name:Ahad Torne Ke Nuqsanat
بیان کو اختتام کی طرف لاتے ہوئے ایک شرعِی مسئلہ عرض کرتا ہوں:
(درست شرعی مسئلہ اور عوام میں پائی جانے والی غلط فہمی کی نشاندہی)
مسئلہ: مَسْبُوْق نے بُھولے سے اِمام کے ساتھ سلام پھیر دیا تو سجدہ سہو لازِم آئے گا۔
وضاحت:بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے، ایک اسلامی بھائی جماعت میں تاخیر سے شامل ہوئےیعنی ان کی کچھ رکعتیں رہتی ہیں، جب امام صاحب نے نماز مکمل کر کے سلام پھیرا ، انہوں نے بھی بُھول کر امام صاحب کے ساتھ سلام پھیر دیا، اس کا کیا حکم ہو گا؟ اس کی 2 صُورتیں ہیں: (1):امام کے بالکل ساتھ ساتھ سلام پھیرا، تب حکم ہے کہ اُٹھ کر اپنی رکعتیں پُوری کرے، آخر میں سجدہ سہو کی حاجت نہیں (1):دوسری صُورت یہ کہ امام صاحب کےسلام کے چند لمحوں کے بعد سلام پھیرا، اِس صورت میں سجدہ سہو واجِب ہو جائے گا، یعنی اب وہ اپنی رکعتیں مکمل کرے اور آخر میں سجدہ سہو بھی کرے۔([1]) اللہ پاک ہمیں دُرست اسلامی اَحْکام سیکھنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
اَسْمَاءُ الحسنیٰ کی برکات (وظیفہ)
یَاقُدُّوْسُ(اے نہایت پاک!)
جو کوئی سفر کے دوران اللہ پاک کا پیارا نام: یَاقُدُّوْسُ پڑھتا رہے، اِنْ شَآءَ اللہ