Book Name:Ahad Torne Ke Nuqsanat
خِلافی یہ نہیں کہ آدمی وعدہ کرے اور اُس کی نیّت اُسے پُورا کرنے کی بھی ہو بلکہ وَعدہ خِلافی یہ ہے کہ آدمی وعدہ کرے اور اس کی نیّت اسے پُورا کرنے کی نہ ہو۔([1]) ایک اور حدیثِ پاک میں ہے: جب کوئی شخص اپنے بھائی سے وعدہ کرے اور اس کی نیّت پُورا کرنے کی ہو پھر پُورا نہ کر سکے ،وعدہ پر نہ آسکے تو اُس پر گُناہ نہیں ۔([2])
یعنی وعدہ خِلافی کا تَعلّق نِیّت کےساتھ ہے، مثلاً کسی سے وعدہ کیا کہ فُلاں وقت مِلوں گا۔ دِل میں نِیّت بھی ہے کہ مِلوں گا۔ اب کسی وجہ سے نہ مِل سکا تو یہ وعدہ خِلافی نہیں ہے بلکہ بعض دفعہ جو لوگ ٹَالنے کے لیے کہہ دیتے ہیں: ہاں فُلاں وقت ملوں گا مگر دِل میں نِیّت ملنے کی نہیں ہوتی۔ یہ وعدہ خِلافی ہے۔
پیارے اسلامی بھائیو! خُلاصۂ کلام یہ ہے کہ بنی اسرائیل اور غیر مسلموں کا بُرا وَصْف ہے کہ یہ عہد شکنی کے عادِی تھے:
اَوَ كُلَّمَا عٰهَدُوْا عَهْدًا نَّبَذَهٗ فَرِیْقٌ مِّنْهُمْؕ-بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ(۱۰۰) (پارہ:1، سورۂ بقرۃ:100)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان :اور جب کبھی انہوں نے کوئی عہد کیا تو ان میں سےایک گروہ نے اس عہد کو پھینک دیا بلکہ ان میں سے اکثر مانتے ہی نہیں ۔
لہٰذا ہمیں چاہیے کہ اِسْلامی شان اپنائیں * اللہ پاک سے کوئی عہد کریں *یا بندوں